اسلام آباد (سچ خبریں) سابق وزیر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈالر کی قیمت بڑھنے کے عوامل کی طرف شارہ کرتے ہوئے چار عوامل بتا دئیے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں تاخیر، درآمدات میں اضافے سے روپیہ کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے پاس ڈالر کی قدر میں اُتار چڑھاؤ سے متعلق مصدقہ اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں تاخیر، درآمدات میں اضافے سے روپیہ کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی میں چار بڑے عوامل ہیں جس کی وجہ سے روپیہ روزانہ گرتا ہے۔
نمبر ایک آئی ایم ایف سے مذاکرات کرتے ہوئے بہت تاخیر ہو گئی ہے ، اور ابھی تک کوئی معاملہ طے نہیں پایا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے۔گویا ہماری درآمدات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔اس سال کے پہلے چار مہینوں میں 65 فیصد بڑھ گیا ہے اور 25 ارب ڈالر کا ہو گیا ہے۔
اس حساب سے سال کے آخر تک یہ 75 ارب ڈالر کا ہو جائے گا۔اس کے برعکس اگر ترسیلات زر اگر 20 ارب ڈالر کی بھی ہوئیں اور برآمدات 28 ارب ڈالر کے بھی ہوئے تو بھی آپ کا تجارتی خسارہ ارب ڈالر کا ہو گا جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آمدنی کے حساب سے ہماری درآمدات بھی پاکستانی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں۔جب تجارتی خسارہ آپ کا 47 کا ہو گا اور اچھی ترسیلات زر ہونے کے باوجود بھی آپ کا 15 ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ اس وقت نظر آ رہا ہے جس کی وجہ سے ہر مہینے ایک ڈیڑھ ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آ رہا ہے۔جس کی وجہ سے مارکیٹ کے اندر تھووڑی تشویش ہے اور روپے کی قدر گر رہی ہے۔
دوسری جانب ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے میں نجی بینکوں کا عملہ ملوث نکلا۔ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس ڈالر کی قدر میں اُتار چڑھاؤ سے متعلق مصدقہ اطلاعات ہیں، بینکوں کا عملہ امپورٹرز اور صارفین کو ایڈوانس ڈالر خریدنے کی ترغیب دیتا رہا، بینکوں کا عملہ ڈالر کی غیرضروری اور اضافی فروخت کررہا ہے۔
غیر فطری خریدو فروخت سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلن ترین سطح پر پہنچا۔ ذرائع نےبتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کے صدور کو طلب کر کے سرزنش کی، جبکہ بینکوں کے صدور کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام بینکوں کو ایسے ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کے ساتھ مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔