مصنوعی ذہانت کی وجہ سے آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہوسکتی ہیں، خواجہ آصف

?️

نیویارک: (سچ خبریں) وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہوسکتی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کو عسکریت پسندی اور جنگی عزائم کے لیے نہیں بلکہ صرف امن و ترقی کے لیے استعمال ہونا چاہیئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطح کے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت حیرت انگیز رفتار سے دنیا کو بدل رہی ہے لیکن اگر اس کے استعمال کو عالمی سطح پر کسی واضح اصولی یا قانونی فریم ورک کے تحت نہ لایا گیا تو یہ ٹیکنالوجی ترقی اور خوشحالی کی بجائے انتشار، بداعتمادی اور عالمی عدم استحکام کو جنم دے گی۔

 خواجہ آصف کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے، سائبر حملے کرنے اور مہلک ہتھیاروں کی نئی اقسام بنانے کے خدشات بڑھ چکے ہیں، خودکار ہتھیاروں اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے ایک نیا خطرہ ہے، پاکستان نے جولائی 2025ء میں اپنی پہلی قومی مصنوعی ذہانت پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت انفراسٹرکچر کی تعمیر، ایک ملین افراد کی تربیت اور مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

 خواجہ آصف نے بتایا کہ اس پالیسی میں چھ ستون جدت طرازی، عوامی شعور، محفوظ نظام، شعبہ جاتی اصلاحات، بنیادی ڈھانچہ اور بین الاقوامی شراکت داری کو بنیاد بنایا گیا ہے، پاکستان نے 17 جون 2025ء کو اسلام آباد میں ’عسکری میدان میں مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال‘ پر ایک علاقائی مشاورت بھی منعقد کی، جس میں جمہوریہ کوریا، نیدرلینڈز اور سپین نے اشتراک کیا، یہ شراکت داری خطے اور دنیا کے لیے مثبت نتائج لائے گی۔

وزیردفاع نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پہلی مرتبہ ایک جوہری صلاحیت رکھنے والے ملک نے خودکار ہتھیار اور دوہرے استعمال والے تیز رفتار کروز میزائل استعمال کیے، ان واقعات نے جنگ کے مستقبل سے متعلق سنگین سوالات کو جنم دیا ہے، تین حقائق اب سامنے آچکے ہیں، اول یہ کہ مصنوعی ذہانت طاقت کے استعمال کی حد کو کم کر دیتی ہے اور جنگ کا امکان زیادہ بڑھا دیتی ہے، دوم یہ کہ فیصلہ سازی کا وقت محدود ہو جاتا ہے جس سے سفارت کاری اور کشیدگی کم کرنے کی گنجائش کم ہو جاتی ہے، سوم یہ کہ عسکری، سائبر اور معلوماتی محاذ آپس میں مدغم ہو کر غیر متوقع نتائج پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کو مصنوعی ذہانت کی تیاری اور استعمال پر مکمل طور پر لاگو کیا جائے اور انسانی کنٹرول کے بغیر اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی اجازت نہ دی جائے، ریاستوں کو ایسے اقدامات پر متفق ہونا چاہیے جو غیر مستحکم استعمال اور پیشگی حملوں کی حوصلہ شکنی کریں، ترقی پذیر ممالک کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مساوی رسائی اور وسائل فراہم کیے جائیں، مصنوعی ذہانت کو جبر یا ٹیکنالوجیکل اجارہ داری کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اسے اقوام متحدہ کے نظام کے تحت قانونی اور شفاف انداز میں آگے بڑھایا جانا چاہیئے۔

خواجہ آصف نے تنبیہ کی کہ اگر کوئی ملک یا طاقت مصنوعی ذہانت کو اجارہ داری کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرے گا تو یہ حکمتِ عملی ناکام ہوگی، پائیدار راستہ صرف باہمی تعاون اور احترام پر مبنی ہے، جنرل اسمبلی کی قرارداد 78/311 ایک تاریخی سنگ میل ہے جو مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کے لیے پہلا عالمی خاکہ فراہم کرتی ہے، پاکستان اس قرارداد اور سالانہ مصنوعی ذہانت گورننس ڈائیلاگ کا خیر مقدم کرتا ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مصنوعی ذہانت ترقی اور امن کیلئے استعمال ہو، اس نئی ٹیکنالوجی کو شمولیتی، منصفانہ اور مؤثر نظام میں ڈھالا جائے تاکہ ذہین مشینوں کے اس دور میں بھی انسانیت، اخلاقیات اور امن کی بالادستی کو قائم رکھا جائے۔

مشہور خبریں۔

وزیر خزانہ نے اقتصادی ترقی کے لیے 14 اہم شعبوں کا پروگرام پیش کردیا

?️ 28 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام سے

شہبازشریف کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اجلاس

?️ 26 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور دفاع پر

امریکہ کا اپنے شہریوں کو یوکرائن سفر نہ کرنے مشورہ

?️ 12 فروری 2022سچ خبریں:امریکہ نے یوکرائن پر روس کے ممکنہ حملے کے پیش نظر

کیا یورپ امریکہ کی یوکرین کی مدد کر سکتا ہے؟

?️ 22 اگست 2025کیا یورپ امریکہ کی جگہ یوکرین کی مدد کر سکتا ہے؟ جنگِ

عراق کی ایٹمی تنصیبات میں صیہونیوں کی تخریب کاری

?️ 16 جنوری 2023سچ خبریں:موساد کے ایک سابق انٹیلی جنس عہدیدار نے پہلی بار انکشاف

عالمی برادری بھارت کو جارحیت سے روکے، جب بھی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بات ہوگی، پاکستان

?️ 16 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور

رفح میں صہیونیوں کا حشر ناکامی کے سوا کچھ نہیں: حماس

?️ 9 مئی 2024سچ خبریں: حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر موسیٰ

سوڈان میں خانہ جنگی

?️ 7 مئی 2024سچ خبریں: اس ہفتے انگلینڈ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے