متنازع آئینی پیکج اگلے ہفتے پارلیمان میں پیش کیے جانے کا امکان

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) آئینی پیکج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے ہفتوں بعد حکومت اسے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئینی پیکج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

تاہم، عرفان صدیقی نے اتفاق کیا کہ خاص طور پر سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰٰن کی حمایت کے بغیر آئینی ترامیم کا منظور ہونا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد اس حوالے سے سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ رابطے میں ہے، جنہوں نے آئینی عدالت کے تصور کی حمایت کی ہے لیکن وہ اہم معاملات پر وضاحت چاہتے، جس میں ججز کی تعداد، تقرر کا طریقہ کار، مدت، ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس اسٹرکچر شامل ہیں۔

عرفان صدیقی نے بتایا کہ مجوزہ آئینی عدالت کی نوعیت وفاقی اور اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مئی 2006 میں طے پانے والے میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا، مزید کہنا تھا کہ اس تجویز کی پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سمیت تمام اہم سیاسی رہنماؤں نے تائید کی تھی۔

ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں مجوزہ تبدیلیوں کے حوالے سے انہوں نے یاد کیا کہ 18ویں ترمیم سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان اور صوبائی چیف جسٹسز کا ججوں کی تقرری میں اہم کردار تھا۔

2010 میں منظور کردہ 18ویں آئینی ترمیم کا مقصد طاقت کے توازن کو بحال کرنا تھا، جس میں 2 طریقے متعارف کرائے گئے، جس میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اور حکومت اور اپوزیشن کی یکساں نمائندگی کے ساتھ 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی شامل تھی۔

تاہم، انہوں نے اظہار افسوس کیا کہ 19ویں ترمیم کی منظوری نے تقرری کے عمل میں پارلیمنٹ کے کردار کو مؤثر طریقے سے بے اثر کر دیا، جو اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دباؤ پر کیا گیا۔

عرفان صدیقی نے بتایا کہ پارلیمنٹ نے ’غیر ارادی طور پر‘ 19ویں ترمیم منظور کی، جس نے عملی طور پر عدالتی تقرریوں میں پارلیمانی کمیٹی کے کردار کو مفلوج کر دیا، انہوں نے دلیل دی کہ موجودہ تجویز کا مقصد 18ویں ترمیم کی طرف لوٹنا ہے، جس سے پارلیمنٹ کو زیادہ بامعنی کردار ملے گا۔

مشہور خبریں۔

بھارتی پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی قانون کو منسوخ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے

?️ 11 جولائی 2021سرینگر (سچ خبریں) اگرچہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ

عالمی بینک کا ذیلی ادارہ ریکوڈک منصوبے کیلئے 30 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا

?️ 11 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی بینک کا نجی سرمایہ کاری ونگ، انٹرنیشنل

کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشتی حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار رنج و غم

?️ 17 اپریل 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

امریکا کا افغانستان میں نیا کھیل، ترکی کو بھی اپنی سازش میں شامل کرلیا

?️ 18 جون 2021کابل (سچ خبریں)  امریکا افغانستان سے نکلتے نکلتے ہر دن کوئی نا

کیا صیہونی فوج جنوبی لبنان سے بھاگنے والی ہے:صیہونی میڈیا کی رپورٹ

?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں:صیہونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی

حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے پر واشنگٹن کا اصرار

?️ 7 اگست 2025سچ خبریں: لبنان کو پیش کیے گئے امریکی تجویز کے حوالے سے نئی

کیا رفح کے باشندے اپنا شہر چھوڑ دیں گے؟

?️ 17 فروری 2024سچ خبریں: رفح کے باشندوں نے آخری دم تک مزاحمت کی حمایت

اسرائیل کی زمینی جنگ کی دھمکی مضحکہ خیز ہے: حماس

?️ 10 اکتوبر 2023سچ خبریں:القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے آج پیر کی شام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے