?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف کیسز بنتے ہیں لیکن میں ان کا دائرہ کار خواتین کی حد تک پھیلانے کے خلاف ہوں، میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے خلاف کیس بننے کے حق میں نہیں ہوں۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جسٹس منصور علی شاہ راستہ روکنے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ان کے حق میں بیانات دے کر ان کا راستہ روکا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا ہے اور اب خصوصی پارلیمانی کمیٹی تین سینئر ترین ججوں میں سے کسی ایک کا مشاورت کے بعد تقرر کرے گی۔
اس نئے طریقہ کار کے سبب عدالت عظمیٰ کے سب سے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جگہ فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور پی ٹی آئی سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کا مقصد جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنا تھا۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ’انڈیپنڈنٹ اردو‘ سے خصوصی گفتگو میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ جسٹس منصور کا راستہ تو روکا گیا ہے لیکن ان کا راستہ روکنے میں حکومت یا کسی اور کا عمل دخل کم اور پی ٹی آئی کا زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایسا انتشاری ٹولہ ہے کہ مخالفت تو دور، یہ کسی کی حمایت بھی کرتے ہیں تو نقصان ہوتا ہے، جسٹس منصور علی شاہ بہت قابل جج اور اچھے انسان ہیں اور ان کے متعلق جو بھی چیزیں ہوئی وہ ان پی ٹی آئی والوں نے کی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پارٹی کے اندر یہ بات کی جو باہر آئی کہ ہماری بات ہو گئی ہے، اکتوبر میں منصور علی شاہ آرہے ہیں اور وہ آکر ان کا بندوبست کر دیں گے، جب کوئی جماعت اس انداز میں بات کرے تو پھر یہ سب چیزیں نقصان پہنچاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم میں اس چیز کا عمل دخل ہے یا نہیں ہے لیکن یہ اس شخص کی ساکھ کو خراب کرتی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ جسٹس منصور آئینی بینچ کے سربراہ بھی نہیں ہوں گے، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل بڑے معزز جج ہیں، کسی ایک آدمی کو نشانہ کیوں بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس ترمیم میں کسی کا حصہ نہیں ہے، صرف ایک شخص کا حصہ ہے جس کا نام مولانا فضل الرحمٰن ہے، بات بڑی سیدھی سی ہے کہ وہی ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمٰن نے چاہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے جو پریس کانفرنس کی تھی اس کی تھوڑی دیر بعد ہی پارٹی نے تردید کردی تھی، وزیر اطلاعات نے دن میں تین چار پریس کانفرنس کرنی ہوتی ہیں تو ایک آدھ بات ادھر ادھر ہو جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ منظور پشتین کی پشتون تحفظ موومنٹ پر حکومت نے پابندی لگائی ہے لیکن ہماری کوشش ضرور ہے کہ ہم ان معاملات کو سیاسی طور پر حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ بھی مذاکرات چاہتے ہیں لیکن آگے سے جواب بڑا معقول آتا ہے تو پھر ہم بھی یہ بات کرنا بند کردیتے ہیں۔
علیمہ خان کی گرفتاری اور ان کے خلاف درج مقدمات کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف کیسز بنتے ہیں لیکن میری ذاتی رائے ہے کہ میں ان کی حدود کو خواتین کی حد تک پھیلانے کے خلاف ہوں، میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمے کے حق میں ہوں اور نہ عمران خان کی بہنوں کے خلاف کیس بننے کے حق میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر ان کے اس جذبے کا حامی ہوں کہ اس دن وہ بہنیں کسی سیاسی نظریے کے طور پر نہیں بلکہ وہ اپنے بھائی محبت میں ڈی چوک آئی ہیں حالانکہ ان کی باقی ساری قیادت چھپی ہوئی تھی، یہ بہن بھائی کے رشتے کا کتنا تقدس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان کیسز کو اتنا پھیلانے کے حق میں نہیں اور دوسری بات یہ کہ کسی کے بھی خلاف غلط کیس نہیں بننا چاہیے۔
ارشد شریف کے قتل کا معمہ دو سال گزرنے کے باوجود حل نہ ہونے کے حوالے سے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کا معمہ بالکل حل نہیں ہونا، آپ جو مرضی کریں یہ حل نہیں ہونا، اس کی وجہ یہ ہے کہ کینیا کی پولیس کی ایک تاریخ ہے کہ وہ پیسے لے کر قتل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ تھا اور میرے پاس مکمل اطلاعات ہیں کہ وہاں اس قسم کی وارداتیں ہوتی ہیں کہ جس میں پولیس اجرتی قاتل کے طور پر کام کرتی ہے، وہاں پولیس نے ارشد شریف صاحب کو قتل کیا ہے، وہ ٹارگٹ کلنگ تھی اور جو بندہ ان کے ساتھ تھا اور جس کے ساتھ وہ ٹھہرے ہوئے تھے وہ لوگ اس قتل میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کا قاتل یا اس قتل کا محرک وہ ہے جس نے انہیں کینیا بھیجا، اگر وہ کینیا نہ جاتے، دبئی میں نہیں رہتے اور پاکستان واپس آجاتے تو آج وہ زندہ ہوتے، ان کا کینیا جانا ہی قتل کا سبب ہے۔


مشہور خبریں۔
بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کردیا
?️ 15 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق الیکشن
نومبر
آئین واضح ہے پیسہ خرچ کرنے کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے، راجا پرویز اشرف
?️ 27 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا
اپریل
پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع، مسلم لیگ (ن) ارکان کی سیکیورٹی گارڈز سے جھگڑا
?️ 10 جنوری 2023لاہور: (سچ خبریں) پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے تاخیر کے بعد
جنوری
وزیراعظم شہباز شریف نے شجرکاری مہم 2025 کا آغاز کردیا، 4 کروڑ پودے لگانے کا ہدف مقرر
?️ 19 مارچ 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے 2025
مارچ
اقوام متحدہ کی گولان پر شام کی خودمختاری پر تاکید
?️ 17 دسمبر 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد میں ایک بار
دسمبر
امریکی فوجیوں کی بغداد سے کردستان علاقے کی طرف اچانک نقل و حرکت
?️ 7 جون 2025سچ خبریں: عراق کے ایک سیاسی اتحاد کے رکن نے امریکی فوجیوں
جون
سینیٹ انتخابات اور اعتما د کا ووٹ
?️ 8 مارچ 2021کراچی {سچ خبریں} سینیٹ انتخابات میں ایک بڑے سیٹ اَپ کے بعد
مارچ
گیلنٹ کی برطرفی؛ اندرونی تنازعات میں شدت
?️ 6 نومبر 2024سچ خبریں: اگرچہ امریکی انتخابات صیہونی حکومت کے پرنٹ اخبارات کی اہم
نومبر