اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان کے دو منصوبوں کی معاونت کے لیے 14 کروڑ 97 لاکھ ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ (7کروڑ 80 لاکھ ڈالر )کا پروجیکٹ شہریوں اور فرموں کے لیے ڈیجیٹل طور پر عوامی خدمات کی فراہمی کی توسیع میں مدد کرے گا جب کہ سندھ بیراجز امپروومنٹ (7 کروڑ 17 لاکھ ڈالر) پرجیکٹ کے لیے دوسری اضافی فنانسنگ سیلاب سے بہتر لچک اور سندھ کے تین بیراجوں کی قابل اعتماد، حفاظت اور انتظام کی بہتری میں مدد ملے گی۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن ہیسن نے کہا کہ 2022 میں پاکستان میں آنے والا تباہ کن سیلاب اس طرح کی آفات سے نمٹنے کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے جس میں بیراجوں اور ان کے انتظام کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کی حمایت معاشی اور سماجی ترقی، رابطے کو وسعت دینے اور شہریوں اور کاروباری افراد، خاص طور پر خواتین کے لیے حکومت اور مالیاتی خدمات تک رسائی کو وسعت دینے کا اہم ذریعہ ہے۔
ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروجیکٹ (ڈی آئی پی) ڈیجیٹل تصدیق اور ڈیٹا شیئرنگ پلیٹ فارمز تیار کرے گا تاکہ پاکستان کو آفات کے بڑے نقصانات کا زیادہ بہتر اور موثر انداز میں جواب دینے، شہریوں اور فرموں کو بہتر لانے، گورنمنٹ خدمات فراہم کرنے اور اس شعبے میں ریگولیٹری اصلاحات کی حمایت کرنے کے قابل بنایا جاسکے، جس میں زیادہ سے زیادہ نجی شراکت داری کو قابل بنانا، ذاتی ڈیٹا کے تحفظ، آن لائن سیفٹی کو مضبوط بنانا شامل ہے۔
یہ منصوبہ خاص طور پر خواتین کو بینک اکاؤنٹ کھولنے یا اسمارٹ فون ایپلی کیشن کے ذریعے کریڈٹ کے لیے دور سے درخواست دینے کے قابل بنا کر مالی شمولیت کو بھی فروغ دے گا۔
جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ محدود نقل و حرکت اور ڈیجیٹل خواندگی جیسی رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی کردار ادا کرے گا۔
ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل سرکاری خدمات کی مانگ ملک بھر میں بڑھ رہی ہے ، جس سے رابطے ، ڈیجیٹل ادائیگیوں اور محفوظ اور قابل اعتماد ڈیجیٹل لین دین کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے۔
منصوبے کی ٹاسک ٹیم کے سربراہ شان رحمٰن نے کہا کہ یہ منصوبہ ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے ایک مکمل حکومتی نقطہ نظر اختیار کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم جامع اور قابل اعتماد ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ بیراجز امپروومنٹ پروجیکٹ (ایس بی آئی پی) کے لیے دوسری اضافی مالی اعانت گڈو اور سکھر بیراجوں کی بحالی کے کاموں کی مکمل تکمیل اور کمیشننگ میں مدد کرے گی اور سندھ میں تین بیراجوں بشمول گدو، سکھر اور کوٹری کے انتظام کو بہتر بنائے گی۔
سیلاب کے پانی کو نیچے کی طرف پہنچانے کے لیے محفوظ اور موثر بیراجوں کا ہونا سندھ میں آب و ہوا کی لچک پیدا کرنے کا ایک اہم حصہ ہے۔
اضافی مالی اعانت صوبائی بیراج مینجمنٹ یونٹ کی تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے، ہنگامی تیاریوں میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے اور وسیع پیمانے پر شہریوں کی شمولیت اور اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کو نافذ کرنے میں بھی کردار ادا کرے گی۔
منصوبے کے ٹاسک ٹیم لیڈر فرانسوا اونیمس نے کہا کہ ایس بی آئی پی کے تعاون سے چلنے والے بیراج صوبہ سندھ کے ذریعہ معاش اور آب و ہوا کی لچک کے لئے اہم ہیں۔
اس منصوبے سے ان بیراجوں سے حاصل ہونے والے نہری نظام کی لچک میں اضافہ ہوگا، جس سے شدید سیلاب اور خشک سالی کے واقعات کے منفی اثرات میں کمی آئے گی۔