جدہ(سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں راہنماﺅں کی اس ملاقات کے پاکستان کے لیے بہترین نتائج برآمد ہونگے.
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے وزیراعظم کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں اقتصادی و تجارتی روابط کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے علاوہ سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے.
اس موقع پر دونوں دوست ممالک باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا مشرق وسطی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب برادرانہ تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں جو باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم، قریبی تعاون اور ایک دوسرے کی حمایت کی لازوال روایت پر مبنی ہیں، پاکستان کے عوام حرمین شریفین کے متولی کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں دوطرفہ تعلقات علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون سے مکمل ہوتے ہیںم، سعودی عرب جموں و کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا بھی رکن ہے.
سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی ملازمین موجود ہیں جو دونوں ممالک کی ترقی، خوشحالی اور معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے دورے ان تعلقات کی ایک اہم خصوصیت ہیں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن عبدالعزیز کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف ان دنوں سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں اور آج ان کے دورے کا آخری دن ہے .
اس موقع پر دونوں دوست ممالک باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا مشرق وسطی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب برادرانہ تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں جو باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم، قریبی تعاون اور ایک دوسرے کی حمایت کی لازوال روایت پر مبنی ہیں، پاکستان کے عوام حرمین شریفین کے متولی کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں دوطرفہ تعلقات علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر قریبی تعاون سے مکمل ہوتے ہیںم، سعودی عرب جموں و کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ کا بھی رکن ہے.
سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی ملازمین موجود ہیں جو دونوں ممالک کی ترقی، خوشحالی اور معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے دورے ان تعلقات کی ایک اہم خصوصیت ہیں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن عبدالعزیز کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف ان دنوں سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں اور آج ان کے دورے کا آخری دن ہے .
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہبازشریف ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں اقتصادی و تجارتی روابط کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے علاوہ سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیداکرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہورہی ہے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اس دورے میں مجموعی طور پر ساڑھے سات ارب ڈالر کے پیکج پر بات کریں گے.
سعودی حکام سے رواں سال کے آخر تک 4 ارب ڈالر کی ادا ئیگیاں مو خر کرنے اور سیف ڈیپازٹ کے طور پر مزید 2 ارب ڈالر پاکستان کے اکاﺅنٹ میں رکھوانے کی درخواست کریں گے جبکہ موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 2 ارب ڈالر کرنے کی استدعا بھی کی جائے گی. وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ میں پاکستان کو 6 سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج آسان شرائط پر مل سکتا ہے پیکج کے تحت زرِمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے لیے انتہائی کم شرح سود پر 3 ارب ڈالر مل سکتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ بڑی پرانی ہے یہ تعلقات اسلامی بھائی چارے کے بے پایاں جذبے کے ساتھ جڑے ہیں جو باہمی اعتماد، افہام و تفہیم ، قریبی تعاون اور ایک دوسرے کی حمایت و تعاون کی لازوال روایت پر مبنی ہیں.
سعودی عرب کے ساتھ دوستی کا آغاز اس وقت سے ہی ہو گیا تھا جب سعودی عرب نے پاکستان کو تسلیم کر نے والے پہلے ملک کا اعزاز حاصل کیا تھا اور یہ دوستی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہوتی چلی گئی مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان یہ دوستی، رشتہ اور تعلق محض دو ممالک کے درمیان نہیں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ہے جو باہمی محبت، احترام اور خلوص کی بنیادوں پر استوار ہے ان برادرانہ تعلقات میں دونوں ممالک پر جب کبھی مشکل وقت آیادونوں نے ا یک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو گئے، پاکستان کی بھارت کے ساتھ جتنی بھی جنگیں ہوئیں ، پاکستانی قوم کو سیلاب اور زلزلوں کی صورت میں جن مصائب و آلام سے گزرنا پڑا ،سعودی حکومت اور عوام نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور ہر نوع کی امداد و تعاون سے پاکستان کے عوام کے دکھ سکھ میں شریک ہوئے.
اسی طرح سعودی عرب کو بھی جب کبھی پاکستان کی ضرورت پیش آئی تو پاکستان نے بھی سعودی حکومت اور عوام کی آواز پر لبیک کہا اور اپنا برادرانہ کردار ادا کیا اور کسی بھی قسم کی مصلحت کو خاطر میں لائے بغیر اپنے بازو پھیلائے .
سعودی حکام سے رواں سال کے آخر تک 4 ارب ڈالر کی ادا ئیگیاں مو خر کرنے اور سیف ڈیپازٹ کے طور پر مزید 2 ارب ڈالر پاکستان کے اکاﺅنٹ میں رکھوانے کی درخواست کریں گے جبکہ موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 2 ارب ڈالر کرنے کی استدعا بھی کی جائے گی. وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ میں پاکستان کو 6 سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکج آسان شرائط پر مل سکتا ہے پیکج کے تحت زرِمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے لیے انتہائی کم شرح سود پر 3 ارب ڈالر مل سکتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ بڑی پرانی ہے یہ تعلقات اسلامی بھائی چارے کے بے پایاں جذبے کے ساتھ جڑے ہیں جو باہمی اعتماد، افہام و تفہیم ، قریبی تعاون اور ایک دوسرے کی حمایت و تعاون کی لازوال روایت پر مبنی ہیں.
سعودی عرب کے ساتھ دوستی کا آغاز اس وقت سے ہی ہو گیا تھا جب سعودی عرب نے پاکستان کو تسلیم کر نے والے پہلے ملک کا اعزاز حاصل کیا تھا اور یہ دوستی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہوتی چلی گئی مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان یہ دوستی، رشتہ اور تعلق محض دو ممالک کے درمیان نہیں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ہے جو باہمی محبت، احترام اور خلوص کی بنیادوں پر استوار ہے ان برادرانہ تعلقات میں دونوں ممالک پر جب کبھی مشکل وقت آیادونوں نے ا یک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو گئے، پاکستان کی بھارت کے ساتھ جتنی بھی جنگیں ہوئیں ، پاکستانی قوم کو سیلاب اور زلزلوں کی صورت میں جن مصائب و آلام سے گزرنا پڑا ،سعودی حکومت اور عوام نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور ہر نوع کی امداد و تعاون سے پاکستان کے عوام کے دکھ سکھ میں شریک ہوئے.
اسی طرح سعودی عرب کو بھی جب کبھی پاکستان کی ضرورت پیش آئی تو پاکستان نے بھی سعودی حکومت اور عوام کی آواز پر لبیک کہا اور اپنا برادرانہ کردار ادا کیا اور کسی بھی قسم کی مصلحت کو خاطر میں لائے بغیر اپنے بازو پھیلائے .
Short Link
Copied