اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف سرکاری دورے پر چین روانہ ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے منصوبوں کی بحالی کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف آج دو روزہ سرکاری دورہ پر چین روانہ ہوگئے ہیں۔
رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی دعوت پر دورہ کررہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روانہ ہونے سے پہلے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا کے ان پہلے رہنماؤں میں سے ایک ہوں گے جنہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تاریخی 20ویں قومی کانگریس کے بعد مدعو کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب جہاں عالمی دنیا کئی مسائل اور چیلنجز کا شکار ہے وہیں پاکستان اور چین کے تعلقات ہر گزرتے وقت کے ساتھ مزید مضبوط اور مستحکم ہورہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دورے کے دوران وہ چینی رہنماؤں سے پاک چین اقتصادی راہداری کی تجدید سمیت کئی اہم امور پرتبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ سماجی اقتصادی ترقی کا نیا دور ہے جو دونوں ملکوں کے شہریوں کی زندگیوں بہتر کرنے میں مدد دے گا، ہمیں چینی اقصادی پالیسی سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور اپنے ہم منصب کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے۔
وزیراعظم کے پہلے سرکاری دورہ میں دو طرفہ ایجنڈا کے تحت معاہدوں طے کیے جائیں گے اور 27 اکتوبر کو ہونے والے سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے گیارہویں اجلاس کے موقع پر سی پیک کی تجدید اور استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی کہ دورے کے دوران چین کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے پاک چین تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے استعمال کے ساتھ چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی ہے۔
چین کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع مقالے میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین کے لیے کارخانوں اور صنعتی اور سپلائی چین نیٹ ورک کے وسیع طرز عمل کے تحت کام کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک زراعت اور کھیتی باڑی کو فروغ، پانی کے مؤثر استعمال، ہائبرڈ بیجوں اورپیداوای فصلوں کی ترقی کے لیے دو طرفہ تعاون کو تیز کر سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ چین کے ساتھ تعاون سے دونوں ممالک میں غذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے اہمیت اختیار کرلی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی پیک کا اگلا مرحلہ صنعت، توانائی، زراعت، آئی سی ٹی، ریل اور روڈ نیٹ ورک ، گوادر بندرگاہ کو تجارت اور ترسیل، سرمایہ کاری اور علاقائی رابطوں کی ترقی جیسے اہم شعبوں کو شامل کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مجموعی مقصد پاکستان کی جامع اور پائیدار ترقی، سماجی اقتصادی ترقی اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک کی صلاحیت کو مزید بڑھانا ہے۔