?️
اسلام آباد(سچ خبریں) ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کی پنشن اور دیگر مراعات پر نظرثانی کے لیے دائر درخواست پر اعتراضات اٹھائے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست واپس کردی ۔
سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے وکیل ذولفقار احمد بھٹہ کی جانب سے دائر درخواست واپس کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ موجودہ کیس میں عوامی اہمیت کےحامل کیا سوالات اٹھائے گئے ہیں جو آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو براہ راست استعمال کرنے کے لیے آئین کے تحت بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے ہیں۔
رجسٹرار کے احکامات میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو اس دائردرخواست میں فریق کے طور پر حائل کیا گیا ہے جبکہ ہائی آفس آرٹیکل 248 کے تحت انہیں فریق نہیں بنایا جاسکتا۔
آرٹیکل 248 کے مطابق صدر، گورنر، وزیراعظم اور وزرا اپنے متعلقہ دفتر کے اختیارات کے استعمال اور کارکردگی یا کسی بھی کام کے لیے کسی بھی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔
دائر درخواست میں ذولفقار احمد بھٹہ نے صدر کو فریق کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کی پینشن اور دیگر الاؤنس کے حوالے سے صدر کو نظرثانی کے لیے کہا جائے۔
ہائی کورٹ کے جج (تعطیلات، سہولیات اور پینشن) آرڈر 1997 کے مطابق چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے دیگر ججز اپنی ریٹائرمنٹ، مستعفیٰ یا برطرفی کے بعد تنخواہ کا 70 فیصد بطور پنشن وصول کرسکتے ہیں، جج کی سروس کی تکمیل کے پانچ سال بعد صدر مملکت وقتاًفوقتاً ان کی پنشن کا تعین کرتا رہے گا ، اور پانچ سال بعد ان کی تنخواہ میں ہر سال دو فیصد اضافہ ہوگا البتہ سروس آف پاکستان کے تحت ان کی پنشن میں تنخواہ کے 80 فیصد سے زائد کا اضافہ نہیں ہوگا۔
وکیل ریاض حنیف راہی سے جب ڈان نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ہائی کورٹ کے ججز کو ماہانہ 800 مفت لوکل کالیں، ماہانہ 800 یونٹ بجلی، 25 کیوبک میٹر قدرتی گیس، پانی کی مفت فراہمی، ماہانہ 150 لیٹر پیٹرول وغیرہ کی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں۔
دائر درخواست میں ذولفقار احمد بھٹہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں پہلے سے جاری معاشی تباہی کے دوران عوام مشکل حالات سے دوچار ہیں۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ آرٹیکل 205 کےتحت صدر کو سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ججوں کے معاوضے اور سروس کی دیگر شرائط کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
تاہم ججوں کو دیے گئے بڑے مالی سہولیات پر نظرثانی کرنے سے ملک کو مالی بوجھ سے بچایا جاسکتا ہے۔
اسی دوران سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے دائردرخواست کو واپس کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار انفرادی شکایت کے لیے آرٹیکل 184 (3) کے تحت سپریم کورٹ کے غیر معمولی دائرہ کار کا مطالبہ کررہا ہے، جو ذوالفقار مہدی کیس کے 1998 کے فیصلے کے مطابق جائز نہیں تھا۔


مشہور خبریں۔
جارحیت کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائیگا، فوجی قیادت کا بھارتی اشتعال انگیزی پر اظہار تشویش
?️ 8 اکتوبر 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے
اکتوبر
قطر کے قومی سلامتی مشیر کا کابل دورہ
?️ 10 جون 2022سچ خبریں: قطر کے قومی سلامتی کے مشیر محمد بن احمد المسند
جون
تینوں بیویوں کی وجہ سے میری زندگی جنت بنی ہوئی ہے، اقرار الحسن
?️ 24 جنوری 2025کراچی: (سچ خبریں) ٹی وی میزبان اقرار الحسن نے اپنی تینوں بیویوں
جنوری
صہیونی لابی کہاں کہاں قابض ہے؟ ترک صدر
?️ 9 اکتوبر 2024سچ خبریں: ترکی کے صدر نے آج انقرہ میں نئے تعلیمی سال
اکتوبر
وزیر اعظم کے ساتھ اتحادی جماعتوں کی ہونے والی میٹینگ کی کہانی سامنے آگئی
?️ 3 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان سے حکومتی اتحادی جماعتوں کی
نومبر
جنگ کے بعد اسرائیل کا غیر یقینی مستقبل، اندرونی بحران اور معیشت تباہی کے دہانے پر
?️ 15 اکتوبر 2025جنگ کے بعد اسرائیل کا غیر یقینی مستقبل، اندرونی بحران اور معیشت
اکتوبر
امریکی پارلیمنٹ میں ایسا کیا ہوا کہ ٹرمپ بھی بول پڑے؟
?️ 4 اکتوبر 2023سچ خبریں:امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو ہٹائے جانے پر اس ملک
اکتوبر
غیر ملکی کے بچے کی پیدائش پر شہریت نہ دینے کا بل قائمہ کمیٹی سے منظور
?️ 11 نومبر 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) ملک کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کی قائمہ کمیٹی
نومبر