ریکوڈک منصوبے کے لیے 7.7 ارب ڈالر کے پیکج کی منظوری

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ریکوڈک منصوبے کے لیے 7 ارب 72 کروڑ ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے بعد اگلے دو ہفتوں میں حتمی معاہدے پر دستخط کا راستہ ہموار ہو گیا ہے، یہ اقدام منصوبے کی ترقی اور مالیاتی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت نے جمعرات کو ریکو ڈک سونے اور تانبے کے پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کی ترمیم شدہ لاگت 7 ارب 72 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے لیے حتمی معاہدے اور مالی ذمہ داریوں کی منظوری دے دی، جس سے دو ہفتوں کے اندر رسمی دستخط کا راستہ ہموار ہو گیا۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کی صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی اور اس میں ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز)، بلوچستان حکومت اور قرض دہندگان کے درمیان معاہدوں کی توثیق کی گئی تاکہ ملک کے سب سے بڑے معدنی منصوبے کو عملی شکل دی جا سکے۔

پہلے مرحلے کی تخمینی لاگت مارچ میں 6 ارب 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 7 ارب 72 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہو گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ منصوبے کے قرضے میں اضافہ اور لاگت کے اضافی تخمینی اخراجات شامل کرنا ہے۔

مالی ڈھانچہ

منصوبے کے قرضے کی مالیت 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کر دی گئی ہے، اس اضافے کے ساتھ کل شیئر ہولڈرز کی مالی ذمہ داریاں 45 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بڑھنے کی توقع ہے۔

اگر ریکو ڈک مائننگ کمپنی (آر ڈی ایم سی) منصوبے کی لاگت کو تقریباً 6 ارب 94 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک محدود رکھنے میں کامیاب ہو جائے، تو شیئر ہولڈرز کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 3 ارب 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہ جائے گی، جو پہلے کے 3 ارب 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے کم ہے۔

کُل منصوبے کی لاگت (مالیاتی اخراجات کو چھوڑ کر جو ڈالر میں ادا کیے جائیں گے) میں سے تقریباً 35 فیصد روپے میں ہوگی، جس سے مقامی شیئر ہولڈرز کا غیر ملکی زر مبادلہ کا خطرہ کم ہو جائے گا۔

پاکستان مائنرلز پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایم پی ایل) اور بلوچستان مائنرل ریسورس لمیٹڈ (بی ایم آر ایل) کی متناسب مالی ذمہ داریاں بالترتیب 2 ارب 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ایک ارب 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تخمینہ کی گئی ہیں، منصوبے کی مالی معاونت کے بعد یہ ذمہ داریاں ایک ارب 17 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اور 70 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ جائیں گی۔

ای سی سی نے ایس او ایز کو یہ اجازت بھی دی کہ وہ پی ایم پی ایل کے ذریعے سات سال کے دوران اپنے 2 ارب 14 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عہد کو پورا کرنے کے لیے فنڈز واپس لے سکیں، چاہے وہ ایکویٹی ہوں یا شیئر ہولڈر قرضے۔

او جی ڈی سی ایل اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ابتدائی غیر ملکی زر مبادلہ کی ضرورت اپنی موجودہ ذخائر سے پوری کریں گے، جب کہ وفاقی حکومت کسی بھی کمی کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے پورا کرے گی۔

کمیٹی نے پیٹرولیم اور خزانہ کے سیکریٹریز کو حکومت کی طرف سے ضمانتیں حتمی شکل دینے اور معاہدے کرنے کا اختیار دیا، کسی بھی بنیادی تبدیلی کے لیے ای سی سی کی منظوری ضروری ہوگی۔

شیڈول اور منافع

پہلے مرحلے سے توقع ہے کہ 2028 کے آخر تک پہلی کانسنٹریٹ مل جائے گی، دوسرا مرحلہ ریکوڈک کو دنیا کی پانچ بڑی کانوں میں شامل کر دے گا، کان کی تخمینی عمر 37 سال ہے، جس سے 90 ارب ڈالر کی متوقع آپریٹنگ کیش فلو حاصل ہوگی، جس میں 70 ارب ڈالر فری کیش فلو شامل ہے۔

تقریباً 53 ارب ڈالر کی آمدنی پاکستان میں رہے گی، جس میں وفاق کے لیے 11 ارب ڈالر، بلوچستان کے لیے 11 ارب ڈالر، صوبائی حکومت کے لیے 6 ارب ڈالر فری کیری انٹرسٹ، بی ایم آر ایل کے لیے 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور پی ایم پی ایل کے لیے 15 ارب ڈالر شامل ہیں۔

بالواسطہ فوائد میں حمی، مشکی چاہ، نوک چاہ اور ڈربن چاہ گاؤں میں صاف پانی تک رسائی، سات پرائمری اسکولز اور مقامی نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگرام شامل ہیں۔

منصوبہ تعمیر کے عروج کے دوران (28-2025) 7 ہزار 500 افراد کو ملازمت فراہم کرے گا اور آپریشن کے دوران 3 ہزار 500 افراد کام کریں گے۔

27 بلوچ گریجویٹس کو بیرک کے بیرون ملک مقامات پر تربیت کے لیے بھیجا گیا ہے، جبکہ چاغی ضلع کے 300 طلبہ ہنر فاؤنڈیشن کے پروگرامز میں داخل ہیں۔

ریلوے لنک کی مالی معاونت

ای سی سی نے آر ڈی ایم سی کے ساتھ ایک ہزار 350 کلومیٹر ریلوے ٹریک بنانے کے لیے 39 کروڑ ڈالر کے برج فنانسنگ انتظام کی بھی منظوری دی، جس سے کان کی کانسنٹریٹ بلوچستان سے پورٹ قاسم برآمد کے لیے پہنچائی جائے گی۔

یہ ریلوے لنک منصوبے کی تجارتی صلاحیت کے لیے نہایت اہم قرار دی گئی ہے اور اسے 2022 کے فارن انویسٹمنٹ (پروموشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ کے تحت ’اہلیت یافتہ سرمایہ کاری‘ کے طور پر درجہ دیا گیا ہے۔

ریلوے ڈیولپمنٹ معاہدہ اور فنانسنگ ڈیل کے تحت حکومت تین سال کے لیے برج فنانسنگ فراہم کرے گی، سیکورڈ اورنائٹ فنانسنگ ریٹ +250 بی پی ایس پر جو میچورٹی پر بلیٹ ادائیگی کے ذریعے واپس کی جائے گی۔

منصوبے کا فریم ورک وزارت ریلوے کی سرویز، ایم/ایس ویکٹورس کی تشخیصات اور تکنیکی، آپریشنل اور قانونی امور پر مشترکہ ورکنگ گروپس کی سفارشات کے بعد تیار کیا گیا، آر ڈی ایم سی نے ایم ایل-I اور ایم ایل-III کو جوڑنے والے پورٹ قاسم کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔

ایم ایل-III ریلوے لائن کے نوکندی سے روہڑی والے حصے کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والے وقت میں زیادہ مال برداری کو سنبھالا جا سکے۔

وزارتِ ریلوے کو کہا گیا ہے کہ وہ یہ معاہدے وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کرے اور مارچ 2026 تک ای سی سی کو پیش رفت کی رپورٹ دے۔

اس منصوبے کی وزارتِ خزانہ، قانون، خارجہ امور اور اٹارنی جنرل کے دفتر نے بھی حمایت کی ہے، جب کہ وزیرِاعظم نے اگست میں اقتصادی امور ڈویژن کی سفارش پر اس فنانسنگ پلان کی منظوری دی تھی۔

مشہور خبریں۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر واپڈا چیئرمین سے ملاقات کی

?️ 16 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے چیئرمین واپڈا

وزیراعظم اقوام متحدہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ پہنچ گئے

?️ 22 ستمبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف اقوام متحدہ اسمبلی اجلاس

وقف قانون مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے: مشعال ملک

?️ 14 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال ملک

وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورت

?️ 8 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

صیہونی مسلح افواج کے سربراہ کا ناقابل یقین اعتراف

?️ 29 نومبر 2023سچ خبریں: صیہونی مسلح افواج کے سربراہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے

حکومت کا گوادر پورٹ کے ذریعے بڑی مقدار میں درآمدات پر غور

?️ 18 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت گندم، کھاد اور چینی سمیت سرکاری شعبے

یوکرین اور جدہ اجلاس میں کیا ہوا؟

?️ 5 اگست 2023سچ خبریں:امریکی اشاعت Paltico کے مطابق یہ مذاکرات دو دن تک جاری

ابھی تو شروعات ہے؛جہاد اسلامی کا صیہونیوں کو انتباہ

?️ 22 جون 2023سچ خبریں:فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے ایک بیان جاری کرکے صیہونی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے