اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دن رات لیکچرز دینے والے ان مسائل کا کوئی حل نکالیں جو اس سیلاب کی وجہ بنے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین پر عملداری کے لیے یکسو ہونا چاہیے۔
کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلابی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے بعد ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ صورتحال بہت گھمبیر ہے اور اس کی تباہ کاریوں کا پھیلاؤ کافی زیادہ ہے، وفاق کی جانب سے سیلاب متاثرین میں 20 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں، آئندہ 3 روز میں مزید 8 ارب بھی تقسیم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے مشاورت کے بعد متاثرین کے لیے مختص بجٹ میں مزید 28 ارب شامل کرتے ہوئے اسے 70 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے وفاقی حکومت یہ رقم متاثرین تک پہنچائے گی، اس حوالے سے کام شروع ہو چکا ہے، کابینہ سے بھی منظوری لی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ صوبہ سندھ کے لیے وفاق کی جانب سے 15 ارب روپے کے گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے 10، 10 ارب روپے اور 3 ارب روپے گلگت بلتستان کو جاری کیے جائیں گے۔
ابن کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب اپنے پیاروں کو کھو دینے والوں کے لیے وفاقی حکومت 10، 10 لاکھ روپے معاوضہ این ڈی ایم اے کے ذریعے تقسیم کر رہی ہے، معاوضے کے لیے مختص کُل رقم کا بہت بڑا حصہ تقسیم کیا جاچکا ہے، اس مد میں پہلے این ڈی ایم اے کو 5 ارب روپے دیے گئے اور اب 3 ارب روپے مزید دیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 8، 9 روز میں دنیا کو یہ احساس ہونا شروع ہوا کہ بارشوں اور سیلاب نے پاکستان میں کس قدر تباہی مچائی ہے جس کے بعد دوست ممالک سمیت دنیا بھر سے سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے دنیا کو آگاہی دینے کے لیے تمام کابینہ نے اپنا کردار ادا کیا اور دنیا کو ہماری تکالیف سمجھنے میں آسانی ہوئی، اس آگاہی کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر، امریکا اور چین سے امداد آئی، سعودی عرب نے بھی امداد کا ارادہ ظاہر کیا ہے، برطانیہ نے بھی اپنی امداد بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دریائے سندھ میں ایک ڈرین کی ضرورت ہے، اگر ہم نے اس کا انتظام نہیں کیا تو خدانخواستہ آئندہ بھی قدرتی آفات کے نتیجے میں اسی طرح پانی جمع ہوجائے گا اور تباہی مچے گی، اس لیے اس حوالے سے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے اس حوالے سے حقائق پر مبنی رپورٹس کے ذریعے دنیا کو پاکستان کی صورتحال سے آگاہ کیا، ریاست کے تمام اداروں نے بھی اس صورتحال کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا ہے اور بحالی کے اقدمات کے لیے جان کی بازی لگائی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاش دن رات لیکچرز دینے والوں نے ان مسائل کا کوئی حل نکالا ہوتا جو اس ’مین میڈ ڈیزاسٹر‘ کی وجہ بنے، دریا کے بیچوں بیچ ہوٹلز بنا دیے گئے، بہرحال یہ سیاست کا وقت نہیں ہے لیکن ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین کی عملداری پر یکسو ہونا چاہیے، قوم کی محنت کی کمائی ان فاش غلطیوں کی نذر نہیں ہونی چاہیے، وفاق اور صوبوں کو مل کر ایک جامع پلان بنانا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں قومی میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں، انہوں نے حقیقی صورتحال کو پوری طرح اجاگر کیا ہے، انہوں نے پوری دنیا کو اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے کردار ادا کرنے والے تمام اداروں بشمول افواج پاکستان، پی ڈی ایم اے، این ڈی ایم اے اور دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کابینہ کے تمام ارکان اور صوبائی حکومتوں کے تمام ذمہ داران کا بھی شکر گزار ہوں جو امدادی سرگرمیوں کے لیے جگہ جگہ پہنچ رہے ہیں۔