?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے ردعمل میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے پیش نظر ہیومن رائٹس واچ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام اور تحمل کا مظاہرہ کرے اور سیاسی کارکنوں اور پرامن مظاہرین کی گرفتاریوں کا سلسلہ ختم کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے فسادات کے ردعمل میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 4 ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے، کئی لوگوں پر فساد اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے مبہم قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹر پیٹریشیا گوسمین نے کہا کہ پاکستانی حکام کو پرامن احتجاج یا اپوزیشن کے حامی تمام افراد کو رہا کرنا چاہیے اور حراست میں لیے گئے تمام افراد کے قانونی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی انتشار میں ملوث ہو اس کے خلاف متعلقہ الزامات کے تحت مقدمات درج کیے جانے چاہئیں اور منصفانہ عمل کے حق کا احترام کیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی تنازع کے دوران پرامن احتجاج اور منصفانہ عمل کی بنیادی ضمانتیں پامال نہیں ہونی چاہئیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی گزشتہ روز اپنے ویڈیو لنک خطاب میں پارٹی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی جانب توجہ دلائی، انہوں نے بااختیار قوتوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو بچائیں کیونکہ اُن کے بقول ملک جس راہ پر گامزن ہے وہاں سے واپسی ناممکن ہے۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں ’مائنس ون فارمولے‘ کے لیے تیار ہوں لیکن اسٹیبلشمنٹ بتادے کہ اس سے ملک کو کیا فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے مزید سوال کیا کہ انتخابات اکتوبر میں کروانے سے پاکستان کو کس طرح مدد ملے گی، کیا معیشت بہتر ہو جائےگی یا مہنگائی کم ہو جائے گی؟
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ قوم اس راہ پر گامزن ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہے کیونکہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین معطل ہو چکا ہے اور پاکستان میں نظریہ ضرورت کا راج ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والے معصوم لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا رہا ہے، یہ سب کس قانون کے تحت ہو رہا ہے؟
پی ٹی آئی چیئرمین نے ایک بار پھر 9 مئی کے فسادات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ حقیقی مجرمان کی نشاندہی کی جاسکے، انہوں نے تقریر کے دوران کئی ویڈیوز بھی چلائیں جس میں دکھایا گیا کہ کس طرح پولیس موقع سے غائب ہوئی اور لوگ آرمی ٹرکوں سے اترے اور پرامن مظاہرین کو انتشار پر اکسایا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور میری بہنیں چیخ چیخ کر کہہ رہی تھیں کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کو اندر نہیں جانا چاہیے، پشاور میں بھی پی ٹی آئی کے رہنما پرامن احتجاج کرنے کا کہہ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت 25 معصوم غیر مسلح شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں ہے، پرامن مظاہرین کو جیو فینسنگ کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے، جیو فینسنگ کسی بھی شخص کی تخریب کاری میں ملوث ہونے کا نہیں بلکہ محض جائے وقوع پر موجودگی کا ثبوت ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تخریب کاروں کی نشاندہی کرے اور ان کے ٹھکانے بتائے اور اگر اس میں پی ٹی آئی کارکن ملوث پائے گئے تو وہ خود انہیں عدالتوں میں پیش ہونے کو کہیں گے۔
عمران خان نے اس دعوے کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا کہ انہوں نے کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملے کی مذمت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے چند دن بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے پیش کیا گیا تو میں نے ہر قسم کے تشدد کی مذمت کی، میرے 27 سالہ سیاسی کیریئر میں انتشار کبھی بھی میرا فلسفہ نہیں رہا۔
دریں اثنا عمران خان نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور آئین اور بنیادی حقوق کی پاسداری کے لیے امریکی قانون ساز سے مداخلت کی درخواست کردی۔
امریکی کانگریس کی خاتون میکسین مورے واٹرز کے ساتھ زوم گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی جانب سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی، آئین اور بنیادی حقوق کی پاسداری کے لیے کوئی بیان آتا ہے تو اس کا دیرپا اثر ہوگا۔
اس مبینہ گفتگو کا کلپ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا جس میں عمران خان کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ملک نازک اور مشکل ترین صورتحال سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری حکومت کو سابق آرمی چیف نے برطرف کیا، انہوں نے اِس وقت اقتدار میں موجود لوگوں کے ساتھ سازش کی، فوجی اسٹیبلشمنٹ بشمول خفیہ ایجنسیاں یہاں بہت طاقتور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کی جانب سے پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بے حرمتی کے خلاف آواز بلند ہو، ہماری مدد کے لیے آپ کی جانب سے بیان کے دیرپا اثرات ہوں گے۔
اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور ایک قاتلانہ حملے میں ان کی ٹانگ زخمی ہو چکی ہے۔
عمران خان نے میکسین مورے واٹرز کو بتایا کہ ان کی پارٹی کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کسی اور جمہوری ملک میں بنیادی حقوق کی اس قدر خلاف ورزی نہیں دیکھی گئی۔
مشہور خبریں۔
امیر قطر کے دورہ عراق پر کیا ہوا؟
?️ 16 جون 2023سچ خبریں:قطر نے اعلان کیا ہے کہ وہ عراق کے کچھ حصوں
جون
شاہد خاقان اور اسد قیصر کے ما بین گرما گرمی
?️ 20 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں)قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ن لیگ کے
اپریل
کیا صیہونی فوج بغاوت کرنے والی ہے؟
?️ 19 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی فضائیہ کے درجنوں ریزرو افسران نے فوج میں اپنی
جولائی
کہتے ہیں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں، کل بندہ پکڑ کر امریکا کے حوالے کردیا، اسلام آباد ہائیکورٹ
?️ 7 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے عافیہ صدیقی کی رہائی کی
مارچ
بھارتی فوج مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھارہی ہے
?️ 3 جون 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں
جون
حکومت نے 4 ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، محمد اورنگزیب
?️ 11 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے
جون
پی ٹی آئی کا 21 ستمبر کو لاہور میں ہر صورت جلسہ کرنے کا اعلان
?️ 18 ستمبر 2024پشاور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی نے 21 ستمبر کو لاہور میں ہر صورت جلسہ کرنے
ستمبر
انقرہ-ابوظہبی تعلقات میں وسعت؛ یمن جنگ میں ترک ہتھیاروں کا استعمال
?️ 20 فروری 2022سچ خبریں:متحدہ عرب امارات ترکی سے ہتھیار خریدنے اور انہیں یمن کے
فروری