جنرل باجوہ کے کہنے پر اپنی ’حکومتیں‘ گرائیں، عمران خان

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر اپنی حکومتیں (پنجاب، خیبر پختونخوا اسمبلیاں) گرائیں۔

اے آر وائی نیوز پر اینکر پرسن ماریہ میمن کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت جن میں مریم نواز، شاہد خاقان وغیرہ شامل ہیں ان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ یہ سب کہتے تھے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں ختم کردیں تو ہم الیکشن کروادیں گے، پھر میری صدر مملکت عارف علوی کے ساتھ جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی، جس میں جنرل باجوہ نے ہم سے کہا کہ آپ اسمبلیاں تحلیل کردیں تو انتخابات کروادیں گے جس پر ہم نے اپنی حکومتیں گرادیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات میں تاخیر کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا استعمال کر رہی ہے اور ابھی تک پی ٹی آئی سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

عمران خان نے مزید انکشاف کیا کہ حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر ان کی پارٹی سے بات چیت کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت سے مذاکرات کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو دیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پی ڈی ایم سے کسی نے ابھی تک باضابطہ طور پر ہم سے رابطہ نہیں کیا، مزید کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ حکومت مذاکرات کو انتخابات میں تاخیر کے لیے استعمال کر رہی ہے لیکن وہ صرف وقت ضائع کر رہے ہیں تاکہ انتخابات اکتوبر سے آگے مؤخر ہو سکیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی، سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے انعقاد پر اٹل ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے حکومت کو صوبے میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی۔

ان کا کہنا کہ اگر ان (حکومت) کے پاس مشترکہ انتخابات کی تجویز ہے تو بات چیت ہو سکتی ہے، اگر وہ مشترکہ اور فوری انتخابات کے بارے میں سپریم کورٹ کی توثیق شدہ تجویز دیتے ہیں تب ہی ہم بات کر سکتے ہیں، لیکن اگر وہ اسے چھوڑ رہے ہیں تو یہ ایک جال کے سوا کچھ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کردہ شرائط پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی شرط موجودہ نگراں سیٹ اپ کو ہٹانے کی تھی اور کہا کہ یہ سیٹ اپ اب غیر آئینی ہو چکے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ حقیقی نگراں حکومتیں لائی جائیں۔

پی ٹی آئی کے حامیوں کو درپیش مظالم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے نگراں پنجاب حکومت پر تنقید کی اور بتایا کہ کس طرح لاہور میں ان کی زمان پارک رہائش گاہ پر پولیس آپریشن ہوا اور مزید کہا کہ نگراں سیٹ اپ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی مکمل مدد کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی تو وہ قانون کی حکمرانی کے قیام اور پاکستان کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کریں گے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کے پی ٹی آئی کے حامیوں پر فاشسٹ اقدامات جیسا کہ ظل شاہ کی موت ناقابل معافی ہے۔

عمران نے کہا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جھوٹے ہیں ان کا کوئی نظریہ نہیں ہے جو کہ ایک سال سے پی ٹی آئی کی برطرفی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قمر باجوہ نے بہت پہلے امریکا کے ساتھ لابنگ شروع کر دی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ امریکی اس کی توسیع کی حمایت کریں اور اس مقصد کے لیے باجوہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے تھے اور کشمیریوں کی پرواہ نہیں کی۔

ان کا کہنا کہ میرا مطالعہ ہے کہ قمرباجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا، مزید کہا کہ انہیں سابق انٹیلی جنس سربراہان نے شریف خاندان کی کرپشن پر بریفنگ اور پریزنٹیشنز دی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا ان کے پاس عوام کے لیے اس سے بھی زیادہ معلومات موجود تھیں لیکن وہ ان لوگوں کو این آر او دینے کے لیے تیار تھا لیکن بات یہ ہے کہ جب آپ کو اخلاقیات یا نظریے کا احساس ہو تو آپ ان چوروں کو این آر او کیسے دے سکتے ہیں.

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ شہباز شریف کو سزا ملنی تھی لیکن باجوہ اسے بچا کر اوپر لے آئے، اگر آپ کو یہ احساس نہیں ہے کہ آپ بڑے چوروں کو این آر او دے رہے ہیں اور کشمیریوں کو بیچ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس کوئی نظریہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے سپریم کورٹ نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔

تاہم حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کی نگرانی میں پی ٹی آئی سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کو عدالت کی طرف سے سر پر بندوق رکھ کر مذاکرات کرنا قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی اور حکمران جماعتیں خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے پیچیدگی کا شکار ہیں۔

پی ٹی آئی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے لیکن حکومت ملک بھر میں بیک وقت انتخابات پر زور دے رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

صبا قمرنیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی جیت کےلئےپر امید

?️ 26 اکتوبر 2021کراچی (سچ خبریں) اداکارہ صبا قمرنیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی جیت

اپوزیشن جہاں بھی جائے گی ناکامی اس کا مقدر ہے: وزیر داخلہ

?️ 16 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن

بلوچستان: زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کیلئے پاک فوج پہنچ گئی

?️ 7 اکتوبر 2021ہرنائی ( سچ خبریں) صوبہ بلوچستان کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں

ہمیں لاکھوں افغان خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں گہری تشویش ہے: ریڈ کراس

?️ 27 دسمبر 2022سچ خبریں:      افغان خواتین کے اعلیٰ تعلیم اور ملکی اور غیر

مغرب یوکرین کے بحران کو کیوں طول دے رہا ہے ؟

?️ 17 اگست 2023سچ خبریں:روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب دمتری میدویدیف نے کہا کہ

شہید یحیی سنوار کا وہ وعدہ جو ان کی شہادت کے بعد پورا ہوا

?️ 21 فروری 2025 سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا کہ شہید یحیی سنوار کا

جنین آپریشن میں اسرائیلی فوج کی بے بسی

?️ 21 جون 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کی فوج کے خلاف جنین کے علاقے میں فلسطینی

سعودی عرب میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں؛امریکی وزیر خارجہ کا اعتراف

?️ 7 فروری 2021امریکہ کے وزیرخارجہ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے