?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات کا کہنا ہے کہ بھارت نے 3 بڑی سٹریٹجک غلطیاں کیں، بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جنوبی ایشیا آج سلامتی کا متلاشی ہے، استحکام اور امن بعد کی بات ہے۔
آج نیوز کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں جنوبی ایشیا میں استحکام سے متعلق سیمینار میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے بھارت کی غلطیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 3 بڑی سٹرٹیجک غلطیاں کی ہیں ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکے اور 2019 میں کشمیر سے آرٹیکل 307 کا خاتمہ بھارت کی سٹرٹیجک غلطی تھی اور اب 2025 میں پہلگام کے بعد مودی نے تیسری بڑی سٹرٹیجک غلطی کی۔
بھارت ان غلطیوں کو سٹرٹیجک گیم چینجر سمجھتا تھا لیکن یہ ڈیڈلاک ثابت ہوئیں۔
ایک سرحد تین دشمن یا بیک وقت تین محاز۔ یہ بیانات بھارتی قیادت کی جانب سے سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو بھارت کے تخلیق کردہ 5 عسکری بحرانوں کا سامنا رہا ہے۔ ہر بار امن و استحکام کی جانب جانے کے بجائے سیکیورٹی صورتحال مزید ابتر ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے حالیہ پاک بھارت تصادم کو 2025 کا”کچھ“ قرار دیا۔
بھارت دو ماہ، دو برس یا 5 برس میں اگلے قدم کی تیاری کرے گا۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔ دو قومی نظریہ کل بھی موثر تھا۔ آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا۔جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارتی انتہا پسند صرف تاج محل نہیں نعوذبااللہ خانہ کعبہ پر بھی دعوی کرتے ہیں۔انہوں نے بھارتی خطرے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا بھارت کی سٹرٹیجک ڈلیوژن کا نشانہ بن رہا ہے۔
دوول ڈاکٹرائن اور مودی ڈاکٹرائن اپنی پوزیشن تبدیل کر چکے ہیں۔ جنوبی ایشیا کو ری سیٹ کی ضرورت ہے۔ بھارت خطے میں نیٹ سیکورٹی پرووائڈر بننے کی کوششوں میں مصروف ہے۔جنرل(ر) زبیر محمود حیات کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر آج بھی ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ اس کے پاس الحاق کی دستاویز ہے۔
جو غلط ہے۔ مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں 1 ہزار جبکہ پاکستان میں دہشتگردی کے ہزار حملے ہوئے۔ان کاکہنا تھا کہ پانی پاکستان کیلئے بقا کا مسئلہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پاکستان اور تین بھارت کے ہیں مودی نے پاکستان کے ساتھ پانی کے معاملے پر کوئی تکنیکی مسئلہ سامنے نہیں رکھا۔ پانی کا مسئلہ مودی کی ہندوتوا سیاست کیلئے ہے۔ دریا مکمل طور پر پاکستان کے ہیں اس میں کوئی تکنیکی معاملہ نہیں ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت تین دریا پاکستان اور تین بھارت کے ہیں۔جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ امن اور سلامتی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں۔جنوبی ایشیا کو آج سلامتی کی ابتر صورتحال کا سامنا ہے۔جنوبی ایشیا میں سرحدیں محفوظ ہیں نہ کوئی سائبر سیکیورٹی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی کرائسز مینجمنٹ سسٹم موجود نہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی، ثقافتی، معاشی اور کھیلوں کے میدان میں کوئی تبادلہ نہیں ہوتا۔ امن کیلئے علاقائی خودمختاری، شناخت کا احترام اور اعتماد لازم ہیں۔ایران کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنوبی ایشیا پر اثر پڑتا ہے۔ اسرائیل کی حمایت میں امریکہ نے ایک بار پھر خطے میں قدم رکھا ہے۔ان کا ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 1979 میں حملہ کرنے والے روس نے آج سب سے پہلے طالبان کو تسلیم کیا۔
جنوبی ایشیا کو غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ آج نیکسٹ لیول پر جا چکا ہے۔ سٹرٹیجک ڈلیوژن سٹرٹیجک غلطیوں کو جنم دیتی ہے۔جنرل (ر) زبیر محمود حیات کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو دبایا نہیں جا سکتا۔ کشمیر کے بعد اب پانی کا معاملہ بھی نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے لائن پر ازسر نو کام ہونا خوش آئند ہے۔
اپنے خطاب میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت اور چین کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ بھارت خود کنفیوژن کا شکار ہے کہ خطرہ کس سے ہے۔ بھارت نے 2000 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کو کھو دیا۔سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) زبیر محمود حیات نے کہا کہ بھارت کی فضائیہ دو دن تک پرواز ہی نہیں کر سکی۔جنرل(ر) زبیر محمود حیات جی ڈی پی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ ہو سکتا ہے۔ پاکستان اپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم دفاع پر خرچ کر رہا ہے جو 40 برس کی کم ترین سطح ہے۔


مشہور خبریں۔
صیہونی پولیس کو مشکلات کا سامنا
?️ 4 اگست 2024سچ خبریں: عبرانی ذرائع ابلاغ نے صیہونی حکومت کی پولیس کے سرکردہ اہلکاروں
اگست
عالمی بحران کا ذمہ دار کون ہے؟
?️ 21 ستمبر 2023سچ خبریں: روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں
ستمبر
دشمن مکمل تباہی تک فلسطین میں آرام نہیں کر سکتا: جہاد اسلامی
?️ 7 جنوری 2022سچ خبریں:فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن نے
جنوری
امریکہ کے اعلان کردہ اہداف سے لے کر پوشیدہ پالیسیوں تک
?️ 17 جنوری 2025سچ خبریں: امریکی حکام نے دنیا کے 30 ممالک میں 336 کیمیائی
جنوری
آصف زرداری پر سنگین الزامات: شیخ رشید پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
?️ 2 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے قتل
مارچ
پاکستان اور آسٹریلیا معدنیات کے شعبے میں تاریخی شراکت داری پر رضامند
?️ 28 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور آسٹریلیا نے معدنی وسائل کے شعبے
جولائی
امریکہ نے روس سے فوجی اڈے کا مطالبہ کیا
?️ 30 ستمبر 2021سچ خبریں:وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے روس
ستمبر
پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مل کر مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے خطے میں امن کے قیام کیلئے کام کرتا رہے گا، وزیراعظم
?️ 24 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ
جون