بلوچستان: بی این پی مینگل کا کل دھرنے کے مقام پر کثیرالجماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان

🗓️

کوئٹہ: (سچ خبریں) بی این پی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں تعطل کے پیش نظر پیر کو ایک کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر خواتین کارکنوں کی رہائی کے مطالبے کے لیے وڈھ سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دھرنے کے تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی (ایم) کے صدر سردار اختر مینگل نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ ملٹی پارٹیز کانفرنس (ایم پی سی) دھرنے کے مقام پر ہوگی، اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم پی سی لانگ مارچ کرنے والوں کے مطالبات پر تبادلہ خیال کرے گی، اور بلوچستان کو درپیش دیگر سنگین مسائل کو حل کرے گی، کانفرنس صوبے کے خدشات کے بارے میں حکومت کی عدم سنجیدگی کی روشنی میں مستقبل کے لائحہ عمل کا بھی تعین کرے گی۔

اختر مینگل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بی این پی (ایم) کا بنیادی مطالبہ مہرنگ بلوچ سمیت گرفتار خواتین سیاسی کارکنوں کی رہائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارا مطالبہ مان لیا ہوتا تو ہم دھرنا ختم کر کے واپس آ جاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تین دور ہو چکے ہیں، لیکن کسی کا بھی کوئی بامعنی حل نہیں نکلا، جو حکومت کی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے ریاست پر بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں عدم دلچسپی کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صوبے کو اپنے پانچویں فوجی آپریشن کا سامنا ہے، پہاڑوں پر جانے والے لوگ کبھی ان سڑکوں پر پرامن احتجاج کر رہے تھے، جب حکومت جبری گمشدگیوں اور لاشوں کو پھینکنے کی شکایات کا جواب دیتی ہے تو اس سے لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں رہتا۔

انہوں نے پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’ربر اسٹیمپ‘ قرار دیا جہاں خواتین قانون سازوں کو اپنے بیٹوں اور شوہروں کے اغوا کے ذریعے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اس سے پہلے اغوا برائے تاوان ہوتا تھا، اب یہ آئینی ترامیم کے لیے اغوا ہے۔

انہوں نے بڑی سیاسی جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ انہیں بلوچستان کے عوام سے کوئی حقیقی سروکار نہیں، اور دعویٰ کیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر صوبے کے وسائل کو لوٹنے اور عوامی مینڈیٹ چوری کرنے میں ملوث ہیں۔

اختر مینگل نے ایسی میڈیا رپورٹس کی بھی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے بیک ڈور چینلز کے ذریعے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو مطالبات پیش کیے تھے۔

سیاسی مکالمہ

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) بلوچستان کی قیادت نے ہفتے کے روز اس بات پر زور دیا کہ تمام مسائل دھرنوں اور شاہراہوں کی ناکہ بندی کے بجائے بی این پی (ایم) اور حکومت کے درمیان سیاسی بات چیت کے ذریعے حل کیے جانے چاہئیں۔

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر برائے مواصلات و تعمیرات میر سلیم کھوسہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کے ہمراہ پارٹی کے ساتھی وزرا راحیلہ حمید خان درانی، نور محمد دمور، نسیم الرحمٰن ملخیل، میر برکت علی رند، ولی محمد نورزئی، سردار مسعود لونی اور بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند بھی موجود تھے۔

میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ مسائل کے حل کا صحیح راستہ بات چیت ہے، احتجاج اور شاہراہوں کی ناکہ بندی کے ذریعے غیر قانونی مطالبات کو آگے بڑھانے کی کوششیں حکومت کو مجبور کرنے کا مناسب طریقہ نہیں، انہوں نے بی این پی (ایم) کے سربراہ کو ان مسائل کے حل کے لیے سیاسی مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی جن کے لیے دھرنا دیا گیا تھا۔

میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ اگر عدالتی معاملات سڑکوں پر حل کرنے ہیں تو ہم عدالتوں کو بھی بند کر سکتے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ سردار اختر مینگل نے دہشتگرد حملوں کے متاثرین کے حق میں آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ اور ان پر اپنے احتجاج کو جائز قرار دے کر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ریاست پاکستان نے انہیں عزت اور سیاسی پلیٹ فارم دیا، لیکن اب وہ اسی ریاست کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں، بلوچستان کے عوام سیاسی طور پر باشعور ہیں اور نفرت کی سیاست سے آگے بڑھ چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اپنی ناقص سیاسی سوچ کی وجہ سے بی این پی (ایم) اب صرف ایک یونین کونسل کی سیاست تک محدود ہو گئی ہے، انہوں نے یاد دلایا کہ بی این پی (ایم) کے پاس کبھی 10 نشستیں تھیں، لیکن اب اس کے پاس صرف ایک نشست ہے، اس کے باوجود حکومت نے ان کے ساتھ عزت اور وقار کا برتاؤ جاری رکھا ہے۔

میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ بی این پی (ایم) نے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال کی حکومت کو ہٹانے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اس کے بعد کی انتظامیہ سے نمایاں فائدہ اٹھایا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عبدالقدوس بزنجو کی قیادت والی حکومت پر اختر مینگل کا غلبہ رہا، جو اس کے معاملات کو مؤثر طریقے سے چلا رہے تھے۔

ان ڈیڑھ سال کے دوران انہوں نے کون سے ترقیاتی منصوبے یا پالیسی تجاویز پیش کیں، جن سے کوئی بامعنی پیش رفت ہوئی؟ سلیم کھوسہ نے کہا کہ عوام نے بی این پی ایم کو اس کی خراب کارکردگی کی وجہ سے انتخابات میں مسترد کردیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی این پی ہمیشہ ذاتی فائدے کے لیے سیاست کرتی رہی ہے، حکومت نے مذاکرات کے لیے وفود بھیجے لیکن احتجاج کے ذریعے غیر قانونی مطالبات کو نافذ نہیں کیا جا سکا، اگر ہر کوئی عدالتی مقدمات پر احتجاج شروع کرے گا تو پورا ملک سڑکوں پر نکل آئے گا۔

میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اختر مینگل کو سیاسی راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا، لیکن ان کے انکار سے ڈیڈ لاک پیدا ہوا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے راحیلہ درانی نے کہا کہ انہوں نے کسی کی طرف سے نہیں بلکہ ذاتی طور پر اختر مینگل سے رابطہ کیا تھا، تاکہ وہ ایک خاتون کی حیثیت سے مثبت کردار ادا کریں، ہم نے انہیں بتایا کہ لوگ تکلیف میں ہیں، لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ جب تک ان کے تمام مطالبات پورے نہیں ہو جاتے دھرنا ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) ہمیشہ پاکستان کے لیے کھڑے رہے ہیں، جب ہمارے لیڈر کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کیا جاتا ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے، مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ قوم پرست گروہوں کی حمایت کی ہے۔

اس موقع پر سردار عبدالرحمٰن کھیتران، زراق خان مندوخیل اور دیگر اراکین غیر حاضر رہے۔

مشہور خبریں۔

بھارت نے کینیڈین شہریوں کو ویزوں سے روکا

🗓️ 22 ستمبر 2023سچ خبریں:ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان جاری کشیدگی کے سائے میں میڈیا

کیا فلسطینیوں کی مشق صہیونیوں کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کو تیز کر دے گی؟

🗓️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں:  غزہ کی پٹی میں مقاومتی گروپ مسلسل تیسرے روز مشترکہ

وزیراعظم کا نوشہرہ کی صورتحال کا جائزہ

🗓️ 29 اگست 2022نوشہرہ: (سچ خبریں)دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی سطح

نگران حکومت نے سکھر-حیدرآباد موٹر وے کا معاہدہ ختم کردیا

🗓️ 26 فروری 2024کراچی: (سچ خبریں) نگران حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلیٹیشن کونسل (اے

ہم یوکرین میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں: بائیڈن

🗓️ 21 ستمبر 2022سچ خبریں:   اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں اپنے

حماس اور اسلامی جہاد کا غزہ میں اجلاس

🗓️ 22 اگست 2022سچ خبریں:    آج پیر کو حماس اور اسلامی جہاد تحریکوں نے

دنیا کو اسرائیل کے بعد کے دور کے بارے میں سوچنا چاہیے: حمدان

🗓️ 24 جنوری 2024سچ خبریں:تحریک حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے میدان جنگ میں

مغرب کبھی بھی جنرل سلیمانی کو ذہنوں سے نہیں نکال سکے گا: اٹلی میڈیا

🗓️ 21 اپریل 2023سچ خبریں:خدا، آئیڈیل اور لینڈ دی کمانڈر ان دی شیڈو کے عنوان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے