?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے تاکہ بجلی کی ’بڑھتی ہوئے قیمتوں‘ کو کم کیا جاسکے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں نے ملک میں سماجی بد امنی پیدا کی ہے اور 350 ارب ڈالر کی معیشت میں صنعتیں بند ہوگئی ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی نے رائٹرز کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ’اس ملک میں بجلی کی قیمتوں کا موجودہ نظام ناقابل برداشت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاور پروڈیوسرز اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے اور دونوں فریقین یہ بات سمجھتے ہیں کہ موجودہ صورتحال برقرار نہیں رہ سکتی۔
وزیر توانائی نے زور دے کر کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک خاص حد تک کاروباری سمجھوتہ کیے بغیر رعایت فراہم کرنی ہوگی اور یہ کام جتنا جلد ممکن ہو سکے کرنا ہوگا۔
خیال رہے ایک دہائی قبل ملک میں بجلی کی کمی کی وجہ سے آئی پی پیز کے درجنوں نجی منصوبے منظور کیے گئے تھے جن کی مالی اعانت زیادہ تر غیر ملکی قرض دہندگان نے کی، ان ترغیبی معاہدوں میں بلند ضمانتی منافع اور غیر استعمال شدہ بجلی کی ادائیگی کے وعدے شامل تھے۔
تاہم ملک میں جاری اقتصادی بحران نے بجلی کی کھپت کو کم کر دیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں آضافی بجلی موجود ہونے کے باوجود بھی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے۔
پاور سیکٹر سے تعلق رکھنے والے 4 ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ معاہدوں میں تبدیلی کی تجاویز میں ضمانتی منافع میں کمی، ڈالر کی شرح کی حد بندی اور غیر استعمال شدہ بجلی کی ادائیگی نہ کرنا شامل ہے۔
جبکہ ہفتے کو مقامی انگریزی اخبار ’بزنس ریکارڈر‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ معاہدے میں صلاحیت پر مبنی ماڈل سے لے کر لین دین کے ماڈل میں تبدیلی کے لیے 24 شرائط تجویز کی گئی ہیں۔
تاہم اویس لغاری نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ پاور کمپنیوں کو معاہدے کا کوئی نیا مسودہ یا خاص شرائط نہیں بھیجی گئی اور نہ ہی حکومت کوئی نئے کمزور معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے انہیں مجبور کرےگی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ان کے ساتھ شائستہ اور پیشہ ورانہ انداز میں بیٹھ کر بات کریں گے،‘ مزید کہا کہ حکومت نے ہمیشہ غیر ملکی اور مقامی دونوں طرح کے سرمایہ کاروں کے لیے معاہدے کی ذمہ داریوں کو برقرار رکھا ہے، معاہدے میں تبدیلیاں ’باہمی رضامندی‘ سے ہوں گی۔
خیال رہے توانائی کے شعبے کا استحکام مئی میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالرز کے اسٹاف لیول قرض معاہدے کا مرکز تھی، آئی ایم ایف نے بجلی کے معاہدوں پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ موجودہ نرخ گھریلو یا تجارتی صارفین کے لیے قابل برداشت نہیں ہیں اور اس سے ملکی ترقی کو نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ بجلی کی قیمتیں اب علاقائی طور پر مسابقتی نہیں رہیں جس سے برآمدات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد تجارتی صارفین کے لیے فی یونٹ ٹیرف کو 28 سینٹس سے کم کر کے نو امریکی سینٹس تک لانا ہے۔


مشہور خبریں۔
عمان کے مفتی اعظم کا صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ
?️ 16 جنوری 2023سچ خبریں:عمان کے مفتی اعظم نے اسلامی امت سے متحد ہو کر
جنوری
صیہونی حکام تین فوجیوں کو ہلاک کرنے والے اردنی ہیرو کا جنازہ واپس کرنے پر مجبور؛ وجہ؟
?️ 17 ستمبر 2024سچ خبریں: عوامی احتجاج کے بعد صیہونی حکام شہید ماهر الجازی کی
ستمبر
حکومت کے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے بلوچ مظاہرین سے مذاکرات جاری
?️ 24 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ بلوچستان
دسمبر
نیتن یاہو کے خلاف صہیونی اسیر کا تیز حملہ
?️ 1 دسمبر 2024سچ خبریں: تحریک حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے کل
دسمبر
غزہ میں جنگ بندی کون نہیں ہونے دے رہا؟روس کی زبانی
?️ 24 جنوری 2024سچ خبریں: روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے
جنوری
شام کی موجودہ پیش رفت تل ابیب کے حق میں ؛ کیسے؟
?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: صیہونی آرمی ریڈیو کے عسکری تجزیہ کار نے اعلان کیا
نومبر
وہ خواب جو بائیڈن نے غزہ کے لیے دیکھا تھا
?️ 12 نومبر 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اعلان کیا ہے کہ
نومبر
بائیڈن نے یوکرین کے بارے میں میکرون کی تجویز مسترد کر دی
?️ 7 جون 2024سچ خبریں: پولیٹیکو نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے
جون