اسلام آباد: (سچ خبریں)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے کہا ہے زیرحراست رہنما شہباز گل پر تشدد کے لیے قومی اخلاقیات اور شرعی حدود پار کردی گئیں جبکہ عمران خان ان کی عیادت کے لیے خود جائیں گے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابراعوان نے کہا کہ شہباز گل پی ٹی آئی کا اثاثہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شہباز گل پی ٹی آئی کے لیے ایک ایسا آدمی ہے جس نے اپنا سب کچھ قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا، گرین کارڈ ہولڈر ہونے کے باوجود باہر سے پاکستان آیا تاکہ عمران خان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے علم میں تازہ معلومات اور ثبوت آئے ہیں، اگر قومی آداب بولنے کے درمیان حائل نہ ہوتے اور شرعی اخلاقیات آڑھے نہ آرہی ہوتیں تو اس کے خلاف جو جرم کیا گیا ہے وہ ضرور بتاتا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جموں میں بھی ایسا نہیں ہوتا، جنیوا کنونشن اس سلوک سے منع کرتا ہے، حراستی تشدد کی اتنی بری اور گھناؤنی واردات اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں حراستی تشدد کی واردات نہیں ہوئی’۔
بابراعوان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ کچھ عالمی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لیے کام کرتی ہیں، ان کے پاس تفصیلات ہیں، ان تنظیموں کے نمائندوں کے پاس بھی وہ تفصیلات موجود ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں نے عدالت میں یہ بات کہی ہے کہ کسی مرد کے لیے اس سے بڑا کیا نفسیاتی حربہ استعمال ہوسکتا ہے کہ اس کو برہنہ کردیا جائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ آج اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ کیا اور کل ایک اشتہار دیا تھا کہ پولیس کے جرائم جو تھانے کے لاک اپ میں ہوئے، اس کی گواہی دینے کے لیے پولیس اسٹیشن میں آئیں، اس سے بڑا مذاق کوئی ہوسکتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘بین الاقوامی قانون ہے کہ کوئی فریق اپنے مقدمے میں جج نہیں بن سکتا ہے، پولیس کے وہ لوگ جنہوں نے تشدد کیا، وہ پوری پاکستانی قوم، قومی اخلاقیات اور شرعی حدود کے ملزم ہیں، ان کے خلاف کارروائی کے بجائے، وہ لوگوں کو کہیں کہ کون اور بولنا چاہتا ہے، جن کے خلاف ہم کارروائی کریں’۔
پولیس کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس کو مسترد کرتےہیں، جہاں تشدد ہوا اس ادارے کے سربراہ کی کسی تحقیقات کو ہم نہیں مانیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس تشدد کے حوالے سے ایک بورڈ بڑا بنا تھا، اس نے ایک رپورٹ جاری کی لیکن اس رپورٹ کو تبدیل کرنے کے لیے پمز کا بورڈ تبدیل کردیا گیا اور رپورٹ تبدیل کرکے ایسی رپورٹ بنائی گئی جو ان جرائم کو چھپانے میں مدد گار ثابت ہو’۔
بابراعوان نے کہا کہ اسی حوالے سے اسد عمر کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہوئی تھی اور ہم نے دلائل دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے عمران خان نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں جو حراستی تشدد ہوا ہے، اس کا مقصد عمران خان کے خلاف شہباز گل کو مجبور کرنا تھا اور توڑنا تھا اور اس کے لیے سارے اخلاقی، قانونی اور آئینی حدوں کو پار کرنے والے اور ضابطوں کو پارہ پارہ کرنے والے حربے استعمال کیے گئے’۔
بابراعوان نے کہا کہ ‘عمران خان شہباز گل سے ملنے اور ان کی عیادت کے لیے خود ہسپتال جا رہے ہیں، وہ ہمارا اثاثہ ہیں، ہم یہاں نہیں رکیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کل شہباز گل کی رہائی کے لیے ایک ریلی کی خود قیادت کریں گے، ہم کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنے دیں گے کہ 25 مئی کے ملزمان اور شہباز گل کے تشدد پر آئیں بائیں شائیں کرے گا تو ایسا نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس اس کے علاوہ بھی آپشنز ہیں، جن کو ہم استعمال کریں گے، یہاں ایک منی ہٹلر آیا ہوا ہے اور وہ ہٹلر وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کے زمانے میں جو ظلم ہوا ہے، اس کو تاریخ اور پاکستان کی قوم بھی معاف نہیں کریں گے اور پی ٹی آئی ظالموں کو کٹہرے میں لائے گی’۔
قبل ازیں گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل پر دوران حراست مبینہ تشدد کے معاملے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔
آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شہباز گِل کے ریمانڈ میں توسیع کی اسلام آباد پولیس کی درخواست معطل کرتے ہوئے انہیں پمز ہسپتال بھیج دیتے ہوئے دوبارہ میڈیکل کرا کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر نے پمز انتظامیہ سے سہولت پر تحقیقات کرنے کی اجازت طلب کی لیکن ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔