لاہور :(سچی خبریں) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے زمان پارک توڑ پھوڑ ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں علی امین گنڈا پور کی ضمانت منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملزم علی امین گنڈا پور کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔عدالت نے علی امین گنڈا پور کا 4 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر رکھا تھا۔
لاہور کے تھانہ ریس کورس کی پولیس نے زمان پارک میں توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات پر پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں سمیت علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کو پشاور ہائی کورٹ ڈیرہ اسمٰعیل خان بینچ کی عمارت کے باہر سے 6 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اگلے روز انہیں ڈیرہ اسمٰعیل کی مقامی عدالت نے پولیس کی جانب سے دائر دو مقدمات میں بری کردیا تھا تاہم اسلام آباد اور پنجاب میں دائر مختلف مقدمات میں 6 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
8 اپریل کو اسلام آباد پولیس ڈیرہ اسمٰعیل خان پہنچی اور پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد منتقل کیا، اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا۔
11 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریکِ انصاف علی امین گنڈا پور کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی تھی۔
13 اپریل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے علی امین گنڈا پور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس سے پنجاب پولیس کو اختیار مل گیا کہ وہ انہیں پاکستان پینل کوڈ اور پنجاب آرمز (آرڈیننس) 2015 کی دفعات کے تحت بھکر میں درج ایک اور مقدمے میں گرفتار کریں، بعد ازاں انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
15 اپریل کو سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کو تفتیش کے لیے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھکر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
یاد رہے کہ 18 مارچ کو جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد میں جج کے سامنے پیش ہونے کے لیے لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے نکلے تو پولیس کی بھاری نفری نے ان کے گھر پر سرچ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد ان کی پارٹی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشتگ گردی ایکٹ کے تحت توڑ پھوڑ، جلاؤ، گھیراؤ کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔