اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی اور وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نوازشریف سے قریبی رابطے میں رہے ،پارلیمنٹ کے اندر عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیںچیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے، تو وہ الیکشن کیسے کرائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ سکندر سلطان راجا اپوزیشن کا مائوتھ پیس بن چکے ہیں، وہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں، چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں بلکہ ادارے کا سربراہ بنیں،الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر احمقانہ اعتراضات لگائے اور پھر اس پر سیاست کی۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی میں الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کی عجیب منطق ہے کہ پارلیمنٹ ان کی رہنمائی نہیں کرسکتی کہ الیکشن کیسے کرانا ہے۔
فوادچودھری کے بقول بدقسمتی سے ہماری اپوزیشن ذہنی بونوں پر مشتمل ہے، ان کی صلاحیت اپنے کیسز سے آگے سوچنے کی نہیں، اپوزیشن کی تمام لیڈر شپ کو صرف ایک ہی ہنر آتا ہے وہ یہ کہ مقدموں میں تاریخ کیسے لینی ہے، شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کوآئین کے مطابق چلنا ہو گا، عدالت عظمیٰ نے بھی کہا کہ ٹیکنالوجی کاستعمال کیاجائے پاکستان میں کوئی بھی انتخابی نتائج سے مطمئن نہیں ہوتا، شفاف الیکشن کے لیے ہم ٹیکنالوجی کااستعمال کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی صلاحیت اپنے کیسزسے آگے سوچنے کی نہیں ، یہ لوگ ذہنی بونے ہیں اور خودہی ایک دوسرے کو ننگا کر رہے ہیں، ان لوگوں سے بھلائی کی توقع نہیں کی جاسکتی، مولانافضل الرحمن نے اپوزیشن کا سارا کچاچٹاکھول دیا ہے۔
مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے کہا کہ ہم الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کا حق دینے کے بلز کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کریں گے، 13 ستمبرکو پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن بلارہے ہیں، اگلے روز قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے، جس میں الیکشن بل ریفرکردیں گے، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان نے واک آوٹ کیا، گزشتہ سال اکتوبرمیں الیکشن بل پیش کیے تھے، الیکشن کمیشن ارکان کے سامنے سوال رکھنے تھے وہ اٹھ کرچلے گئے۔اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے ذریعے صاف شفاف الیکشن نہیں چاہتا، کمیشن مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ ملا ہوا ہے ،اور ایک فریق کے طور پر ہمارے سامنے آچکا ہے۔قبل ازیںسینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عاید کیے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دھاندلی زدہ الیکشن کرانے کے لیے پیسے لیے ہوئے ہیں،الیکشن کمیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں ہمیشہ ناکام رہا ور اس وجہ سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی مخالفت کررہا ہے۔اس موقع پر ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن کے حکام حکومت کے خلاف احتجاجاً کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر اعظم تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بارے میں حکومت کے ریمارکس توہین آمیز ہیں۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کی کارکردگی درست نہیں ہے تو ان کی آئینی حیثیت کو ختم کیا جائے جس پر وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو صحیح معنوں میں آزادانہ اور خودمختار بنائیں گے۔اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرنا درست نہیں،الیکشن کمیشن نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے وہ ادارے کی اپنی کمزوریوں کا اظہار کرتی ہے،ووٹ کی رازداری نہ ہونے کا دعویٰ بھی بے بنیاد ہے، مشین کے ذریعے ووٹنگ سے بیلیٹ پیپرز کے مشکلات ختم ہوںگی اور شفافیت زیادہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کی تجرباتی بنیادوں پر آزمائش بھی الیکشن کمیشن کی ذمے داری تھی،اسی طرح مشینوں کی خریداری پر 150ارب روپے کے اخراجات بھی مفروضہ ہے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی کے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے قائمہ کمیٹی میں پیش آنے والے واقعے سے چیف الیکشن کمشنرکوآگاہ کردیا جس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا خصوصی اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے جس میں تمام ممبران کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرکی جانب سے ڈی جی لا کو قانونی آپشنز پر بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔