اسرائیل کوتسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر داخلہ
اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کراچی میں مولانا فضل الرحمان کی تقریر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن مجھے فضل الرحمان کے انجام کی فکر ہے۔
راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور شرافت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی جرات نہیں کوئی ایس ایچ او، بدمعاش یا قبضہ گروپ اس شہر میں گردن اٹھا کر چل سکے، یہ اللہ کے فضل کرم سے آپ لوگ ہیں جو سر اٹھا کر چل سکتے ہیں۔
اس موقع پر سیاسی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کس بات پر اسرائیل کی ریلیاں نکال رہے ہیں، آئیں فضل الرحمٰن ہاتھ ملائیں، ختم نبوت پر میں اکٹھا جلسہ کرنے کو تیار ہوں، آئیں فضل الرحمٰن ہم اسرائیل کے خلاف اکٹھا جلسہ کرنے کو تیار ہیں لیکن اس میں عمران خان کا نعرہ بھی لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہے ہیں تو یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ساتھ ہی انہوں نے کشمیر کے لیے فضل الرحمٰن کو ساتھ اکٹھا جلسہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے جو کام عمران خان نے اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں کیا ہے وہ آپ نہیں کرسکے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وزارت داخلہ ہر کسی کی ہے، اللہ نے مجھے 15ویں وزارت دی ہے، ہم نے اس شہر میں کوئی برادری اور فرقوں کی سیاست نہیں کی ہے۔
دوران خطاب ان کا کہنا تھا کہ تمام عالم دین قابل احترام ہیں، فضل الرحمٰن اور غفور حیدری نے جو تقاریر کراچی میں کی ہیں میں ان کو معاف کرتا ہوں، ’میں اہل سنت، اہل تشیع اور دیوبند کا احترام کروں گا‘ کیونکہ ہم ان مدارس کو دین کے مینار سمجھتے ہیں لیکن آپ انہیں سیاست میں لانا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ مجھے مسلم لیگ (ن) کی کوئی فکر نہیں وہ اپنا مسئلہ خود ٹھیک کرلیں جبکہ پیپلزپارٹی کی بھی کوئی فکر نہیں وہ بھی مسئلہ ٹھیک کرنے کے ماہر ہیں تاہم مجھے فضل الرحمٰن کی فکر ہے کیونکہ وہ بند گلی میں جارہے ہیں، فضل الرحمٰن آپ جس بند گلی میں جارہے ہیں اس سے دین کے مدارس کو نقصان نہیں پہچے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میں یہ افسوس سے کہوں کہ میں بار بار آپ کو سمجھاتا رہا، میں بار بار آپ سے کہتا رہا کہ دین کا جھنڈا اکٹھا اٹھائیں لیکن مدرسے کے طلبہ کو پڑھنے دیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ 4 الزامات لگا رہے ہیں، ’آپ یہودی کا الزام لگاتے ہیں، آپ ختم نبوت کا الزام لگاتے ہیں، آپ کشمیر اور اسرائیل کی بات کرتے ہیں‘، آئیں ان چاروں مسائل پر پورا راولپنڈی عہد کرتا ہے کہ دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی ہے لیکن اس پر کبھی مفاہمت نہیں ہوسکتی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پہلا پاناما تھا اور اب پاناما ٹو آگیا ہے، مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ 7 لاکھ 50 ہزار ڈالر شہباز شریف نے نیب کو دیے، مجھے تو نئی جائیدادیں نکلنے کا پتا ہی نہیں تھا۔
اپنے خطاب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں وقت سے پہلے بات کرتا ہوں تو لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں، میں نے کہا تھا کہ یہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے، آج یہ ضمنی انتخابات کی مہم چلا رہے ہیں، میں نے کہا تھا کہ یہ استعفے نہیں دیں گے اور یہ نہیں دے رہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں جبکہ ایک اور حل بھی ہے کہ ساری جماعتیں اکٹھی ہوکر بیٹھیں اور جنتے اُمیدوار ہیں اتنے ووٹ کا فیصلہ کرلیں، ایک دن کے لیے اکٹھے ہوجاؤ، جس دن کاغذات نامزدگی داخل ہونے ہیں اس میں جو پارٹی اُمیدوار نہ ہو اس کے کاغذات پر غور نہ کیا جائے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آپ لانگ مارچ کی تاریخ بتائیں، آپ کب تشریف لارہے ہیں، اسی طرح آئیں جس طرح الیکشن کمیشن آئے ہیں تو آپ کا استقبال کریں گے اور آپ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کی جائے گی تاہم بندے اپنے لے کر آئیں وہ عمران خان نے نہیں دینے۔
انہوں نے کہا کہ ‘بلاول کہتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لائیں گے، آپ 100 مرتبہ لے کر آؤ‘، ساتھ ہی انہوں نے ایک مرتبہ پھر مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ جس اسمبلی پر وہ لعنت بھیجتے ہیں اسی میں وہ صدارت کے اُمیدوار تھے، اسی میں ان کا بیٹا بیٹھا ہے لیکن وہ لوگوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کہا تھا اور اب دوبارہ کہہ رہا ہوں اور فضل الرحمٰن کو کہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ ہاتھ ہوجائے گا اور آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
علاوہ ازیں شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے آپ پر اور اس شہر پر کسی قبضہ گروپ، بدمعاش، تھانے کی چوہدراہٹ کا نام نہ ہو، یہ جستجو ہم جاری رکھیں گے۔
مہنگائی اور بجلی مہنگی ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ چوروں، لٹیروں اور بدعنوانوں نے بہت لوٹا، ایسے معاہدے کیے گئے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور ان کے مسئلوں سے ہم نکل نہیں سکے لیکن اگر آپ یہ سمھجتے ہیں کہ عمران خان کو اس کا درد نہیں ہے تو وہ ہفتے میں 3 مرتبہ اجلاس بلاتے ہیں تاہم خزانہ کو بہت بری طریقے سے لوٹا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ترسیلات زر آرہی ہیں، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے ہیں، پاکستان آگے جائے گا اور اس سال ہم مہنگائی اور بیروزگاری کو کنٹرول کریں گے۔
آخر میں انہوں نے پی ڈی ایم کو پیغام دیا کہ ضمنی انتخابات، سینیٹ انتخابات میں آپ حصہ لے رہے ہیں، استعفے آپ دے نہیں رہے بات ختم ہوگئی لیکن آپ اس لانگ مارچ پر بھی سوچیں تاکہ تھوڑا آپ کا پردہ رہ جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ آپ کا پردہ رہ جائے اور آپ جو مارچ کے آخر اور اپریل میں آنے کا سوچ رہے ہیں اس پر دوبارہ سوچیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کے جلسے اور الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں ہوا ہے اس کے بعد آپ کی پوزیشن بہت کمزور ہے، میں نہیں چاہتا کہ آپ بےنقاب ہوں جائیں، 3 معاملات پر آپ پیچھے ہوئے ہیں، اسی طرح لانگ مارچ پر بھی غور کریں، آپ کو کچھ نہیں ملے گا اور عمران خان 5 سال پورے کرے گا۔