?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا مزید 2 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کو پیش کیا گیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر ان کیمرا سماعت کی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کی جانب سے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم عدالت نے شاہ محمود قریشی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا۔
سماعت ختم ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 19 اگست کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا تھا اور انہیں سفارتی سائفر سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت درج مقدمے میں نامزد کردیا گیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے اگلے روز اسلام آباد کے مقامی مجسٹریٹ نے انہیں ایک روز کے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا تھا۔
جس کے بعد اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا جس کے بعد آج انہیں ایک پھر عدالت میں پیش کرکے ان کا 3 روزہ ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا اور بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیرمجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
ایف آئی اے میں درج ایف آئی آر میں عمران خان، شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش پر نامزد کیا گیا ہے۔
سائفر کے حوالے سے کہا گیا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔
مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔
مزید بتایا گیا کہ ’مذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیرمجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔‘
ایف آئی اے میں درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ’مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی، اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشنل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز)کا بدنیتی کے تحت غیرقانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکریٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا۔‘
ایف آئی اے اس وقت اٹک جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے سفارتی سائفر کی گمشدگی پر تحقیقات کر رہی ہے، جس کو انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے ’بیرونی سازش‘ کے طور پر پیش کیا تھا۔
27 اگست کو بھی ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم سے سفارتی کیبل سے متعلق کیس میں دوبارہ پوچھ گچھ کی، ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کی سربراہی میں 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں عمران خان سے ملاقات کی اور ایک گھنٹے تک اُن سے پوچھ گچھ کی۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے گمشدہ سائفر کے حوالے سے مقدمہ درج کرلیا جو کہ مبینہ طور پر وزیراعظم آفس کے سرکاری ریکارڈ سے غائب ہے۔
اٹک جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کے دوران اُن سے اسی سائفر کے حوالے سے سوال جواب کیے گئے جو انہوں نے گزشتہ برس اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل ایک جلسے کے دوران لہرایا تھا اور اسے روس کے بارے میں اپنے مؤقف کی وجہ سے خود کو اقتدار سے ہٹانے کی ’امریکی سازش‘ کا ثبوت قرار دیا تھا۔
گزشتہ ماہ 25 جولائی کو عمران خان سائفر کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
مشہور خبریں۔
ایک بالشت فلسطینی سرزمین پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے:حماس
?️ 1 نومبر 2022سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اس بات پر زور
نومبر
دشمن کو گھٹنوں کے بل گرنا ہوگا
?️ 7 اگست 2023سچ خبریں:روسی سلامتی کونسل کے وائس چیئرمین دمتری میدویدیف نے یوکرین کے
اگست
وائٹ ہاؤس جیسے پاگل خانہ سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قابو پانے کے لیے پاگل گیم
?️ 17 نومبر 2021سچ خبریں: اے بی سی نیوز کے نمائندے جوناتھن کارل کی کتاب
نومبر
عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو ایک مرتبہ پھر لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنے کی ہدایت
?️ 28 مئی 2022پشاور(سچ خبریں)پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو
مئی
پرتگالیوں نے مکانات کی زیادہ قیمت کے خلاف احتجاج کیا
?️ 3 اپریل 2023سچ خبریں:پرتگال میں 2010 کے بعد سے جائیداد کی قیمتوں میں 75%
اپریل
ایران میں صیہونی جاسوس گروہ تباہ
?️ 25 جولائی 2022سچ خبریں:ایران نے صیہونی خفیہ تنظیم موساد سے جڑے جاسوسی کے ایک
جولائی
میں اور فوج میدان جنگ نہیں چھوڑیں گے: یوکرائنی صدر
?️ 27 فروری 2022سچ خبریں:یوکرائن کے صدر نے جاری کردہ تازہ ترین ویڈیو میں زور
فروری
شام کے لیے دو آپشن
?️ 9 دسمبر 2024سچ خبریں: شامی مسلح گروہ اتوار کی صبح دمشق میں داخل ہوئے
دسمبر