اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے کے لیے ’ٹو افریقہ کیبل‘ کی فزیکل کنیکٹیوٹی کی جارہی ہے جو 2025 سے فعال ہوجائے گی۔
میڈیا کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کے لیے اچھی خبر سامنے آئی ہے اور امید کی جارہی ہے اگلے سال میں انٹرنیٹ کی سست روی پر قابو پالیا جائے گا۔
پی ٹی اے حکام نے بھی ٹو افریقہ کیبل کی فیزکل کنیکٹیوٹی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے کے لیے 2 افریقہ کیبل کی فزیکل کنیکٹیوٹی ہو رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹو افریقہ کیبل پر ٹریفک لوڈ 2025 سے فعال ہوجائے گا، ٹو افریقہ کیبل منسلک ہونے سے 45 ہزار کلومیٹر طویل انٹرنیٹ پاکستان سے منسلک ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 2025 میں صارفین تیز ترین انٹرنیٹ سے مستفید ہوسکیں گے، ٹو افریقہ کیبل یورپ، افریقہ، ایشیا کی 46 کیبل لینڈنگ اسٹیشنز کو جوڑ رہا ہے، کیبل کا یہ پروجیکٹ فیس بک میٹا کی طرف سے لگایا جارہا ہے، جس کا حصہ پاکستان بھی ہے۔
دوسری جانب، کراچی کے ساحل پر 45 ہزار کلومیٹر طویل زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل پہنچ گئی، زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل ٹو افریقہ سے پاکستان کو 24 ٹیرابٹس بینڈوڈتھ دستیاب ہوگی، ٹرانس ورلڈ کے تحت فرانسیسی کمپنی کیجانب سے کیبل تنصیب کا کام جاری ہے ۔
اس وقت پاکستان کو 7 کیبلز سے تقریبا 8 ٹیرابٹس بینڈوڈتھ دستیاب ہے، میٹا اور چائنا موبائل سمیت عالمی کمپنیز کا کنشورشیم ٹو افریقہ کیبل آپریٹ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں صارفین کو سست رفتار انٹرنیٹ، واٹس ایپ پر تصاویر، ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری اور وقفے وقفے سے رابطے کے مسائل کا سامنا ہے۔
ملک میں انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے ساتھ ساتھ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) تک محدود رسائی کی اطلاعات بھی شامل ہیں، جن کا استعمال بہت سے پاکستانی دیگر محدود ویب سائٹس کے علاوہ ’ایکس‘ تک رسائی کے لیے بھی کرتے ہیں۔
ورلڈ پاپولیشن کے جائزے کے مطابق، جس میں اوکلا کے اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس اور کیبل کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے، پاکستان کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 7.85 ایم بی پی ایس تھی، جس میں موبائل ڈاؤن لوڈ کی اوسط رفتار 19.59 ایم بی پی ایس اور اوسط براڈ بینڈ ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 15.52 ایم بی پی ایس تھی۔
ملک میں ڈیجیٹل منظر نامے اور انسانی حقوق سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق مئی 2023 تک پاکستان دنیا میں انٹرنیٹ کی سب سے کم رفتار والے ممالک میں سے ایک تھا۔