سچ خبریں:صیہونی فوج نے حماس کی عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے الشاطی بٹالین کے کمانڈر کی ٹارگٹ کلنگ میں ناکامی کا باضابطہ اعتراف کر لیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج کے ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ الشاطی بٹالین کے کمانڈر، ہیثم الحواجری کی ہلاکت سے متعلق ان کے پاس جو معلومات تھیں، وہ غلط ثابت ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے رہنماؤں کو اس وقت قتل کرنا چاہیے جب زیادہ فائدہ ہو: صہیونی اہلکار
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے بھی تصدیق کی ہے کہ تل ابیب نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ حماس کے رہنما ہیثم الحواجری کو قتل کرنے میں ناکام رہا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ہیثم الحواجری، جسے اسرائیلی فوج نے دسمبر 2023 میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، حال ہی میں غزہ کی بندرگاہ میں اسرائیلی-امریکی قیدی کی حوالگی کے دوران موجود تھے۔
یہ منظر دنیا کے سامنے صیہونی پروپیگنڈے کی ناکامی کا واضح ثبوت بن گیا، جس سے صیہونی فوج کے آپریشنل دعووں پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ صیہونی فوج نے حماس کے کسی اہم کمانڈر کے قتل کا دعویٰ کیا ہو اور بعد میں وہ غلط ثابت ہوا ہو۔
آٹھ ماہ قبل بھی قابض فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے بیت حانون بٹالین کے ایک اہم قسام کمانڈر کو قتل کر دیا ہے، لیکن بعد میں یہ دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسی طرح، دیگر کئی مواقع پر بھی تل ابیب نے حماس کے رہنماؤں کے قتل کے جھوٹے بیانات جاری کیے، جن کی بعد میں تردید ہوئی۔
ماہرین کے مطابق، اسرائیل کے بار بار غلط معلومات اور ناکام حملوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حماس کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی نیٹ ورک کافی مضبوط ہے، جو صیہونی حملوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہا ہے۔
صیہونی فوج کے ان ناکام آپریشنز نے اسرائیلی قیادت پر داخلی دباؤ بڑھا دیا ہے، جہاں دائیں بازو کے سیاسی رہنما نیتن یاہو حکومت کی عسکری حکمت عملی پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: صہیونی حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے اور قیدیوں کو بچانے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
یہ ناکامی صیہونی فوج کے لیے نہ صرف آپریشنل طور پر شرمندگی کا باعث بنی ہے، بلکہ اس کے انٹیلی جنس نیٹ ورک اور جنگی حکمت عملی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔