واشنگٹن (سچ خبریں) افغانستان میں ذلت بھری ہار کے بعد ابھی بھی امریکا یہ سوچ رہا ہے کہ وہ افغانستان میں ایک مسیحا بن کے آیا تھا اور اگر وہ افغانستان سے نکل گیا تو پورا ملک تباہ و برباد ہوجائے گا۔
اسی سوچ کے ساتھ امریکی قانون سازوں نے صدر جوبائیڈن کے ایلچی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد کو افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد خواتین کے مستقبل کے حوالے سے خدشات پر آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے حقوق پر سمجھوتے کی صورت میں فنڈنگ روکنے کی دھمکی دے دی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین باب میننڈیز نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ افغانستان کو کسی صورت امریکا کی سپورٹ ہوگی خاص کر عالمی بینک کے بجٹ سپورٹ پروگرام میں معاونت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان نے حکومت سنبھال لی تو سول سوسائٹی کے حوالے سے ہوئی پیش رفت ختم ہوجائے گی اور خواتین کے حقوق ختم ہوجائیں گے۔
افغانستان کے لیے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کو جوبائیڈن کے 11 ستمبر سے قبل افغانستان سے انخلا کے اعلان کے بعد پہلی مرتبہ کمیٹی کا سامنا تھا۔
خیال رہے کہ جوبائیڈن نے 14 اپریل کو اپنے اعلان کے دوران کہا تھا کہ واشنگٹن مستقبل میں افغان سیکیورٹی فورسز، خواتین اور لڑکیوں سمیت عوامی منصوبوں کی معاونت جاری رکھے گا۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کانگریس سے تقریباً 30 کروڑ ڈالر عوامی سطح پر امداد کی اجازت لینے کے لیے کام کر رہی ہے۔
امریکی کانگریس کے اکثر اراکین افغانستان سے 2 ہزار 500 فوجیوں کی واپسی کے بعد پیدا ہونے والے ممکنہ حالات پر سخت پریشان تھے کہ اس سے طالبان کو قبضے کا موقع ملے گا جنہوں نے 1996 سے 2001 تک حکمرانی کی اور خواتین کے حقوق سبوتاژ کیا۔
رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے حقوق، خانہ جنگی کے خدشات اور افغانستان کے عوام کو دوبارہ انتہا پسندی کی طرف دھکیلے جانے کے خدشات کا اظہار کیا۔
کمیٹی میں شامل ری پبلکن کے اہم رکن سینیٹر جمرش نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ انتظامیہ کے اس فیصلے سے طالبان کو جارحیت سے حکومت گرانے کا موقع مل سکتا ہے۔
دوسری جانب افغان دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کابل میں اپنے سفارت خانے کے ملازمین کو احتیاط برتنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
افغانستان میں امریکا سمیت دنیا بھر سے دی جانی والی امداد کے احتساب کے حوالے سے بھی اراکین کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے والی کمیٹی کی واحد خاتون اور ڈیموکریٹک سینیٹر جین شاہین نے بھی زلمے خلیل زاد سے کہا کہ خواتین کو ترجیح دینے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر کے بعد افغان منصوبے کے حوالے سے بہت زیادہ غیر یقینی ہے کہ خواتین کے حقوق کو تحفظ ملے گا یا نہیں، افغانستان میں خواتین بدستور کشیدگی کا شکار ہیں جس کو ختم ہوناچاہیے۔
خاتون سینیٹر نے کہا کہ میں طالبان کو بغیر کسی احتساب کے خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کی اجازت دینے کی حمایت نہیں کروں گی۔
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکا نے مستقبل میں خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے اقدامات امن مذاکرات میں شامل کیا ہے اور معاہدے سے روگردانی کی صورت میں امریکا اور اتحادی ممالک افغانستان پر پابندیاں عائد کریں گے۔