دمشق (سچ خبریں) شامی وزیر پٹرول نے امریکی فوجیوں کی چوری کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی مختلف ملیشیاؤں کی مدد سے شام سے تیل چوری کررہا ہے جس کی وجہ سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہونچ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شامی وزیر بسام طمعہ کا کہنا تھا کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں مختلف ملیشیاؤں کی مدد سے امریکی فوجی تیل چُرا رہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے، شامی وزیر نے امریکی فوجیوں کو بحری قزاق بھی قرار دیا۔
شامی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جتنی لوٹ مار شام میں جنگ کے دوران ہوئی اتنی کہیں نہیں ہوئی، شام کو خود اپنے وسائل استعمال کرنے سے روکا جا رہا ہے، اور اس کے علاوہ بنیادی اشیاء ضرورت کو بھی ملک میں پہنچنے سے روکا جا رہا ہے۔
شامی وزیر نے امریکی حملے کے باعث ملک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف تیل کی صنعت کو 92 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اور اب بھی ملک کے 90٪ تیل کے ذخائر پر امریکہ کا قبضہ ہے۔
بسام طمعہ نے گزشتہ ماہ ایک لبنانی اخبار سے گفتگو میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی حمایت یافتہ ملیشیا ملک سے یومیہ ایک لاکھ 40 ہزار بیرل تیل چوری کرتا ہے، اور اسے ٹینکروں کے ذریعے عراق بھیج دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ شام میں 900 امریکی تاحال تعینات ہیں اور وہ تیل سے مالا مال علاقے پر قابض ہیں، جہاں وہ مقامی ملیشیا کی مدد سے تیل دیگر ممالک کو بیچتے ہیں، امریکہ کی غیر قانونی تعیناتی اور مداخلت پر شامی اعتراض کو امریکہ ہمیشہ داعش کے بہانے مسترد کر دیتا ہے، امریکی مؤقف ہے کہ اگر امریکہ علاقہ خالی چھوڑ دے گا تو داعش وہاں سے مالی فائدہ اٹھائے گی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں واضح طور پر شام سے ماہانہ 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا تیل حاصل کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں، امریکی صدر نے اس پر قابض رہنے کا اعلان بھی کیا تھا، امریکی صدر بشار الاسد کے حامی بھی رہے ہیں، اور شام سے تیل کی فروخت کو فوجیوں کی تعیناتی کا خرچہ گردانتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے شام سے تیل نکالنے کے لیے زبردستی ایک اپنی کمپنی کو ٹھیکہ بھی دے رکھا ہے، جس میں سابق امریکی سفیر اور فوجی اہلکار کام کرتے ہیں، کمپنی میں برطانوی تیل کی صنعت کے بڑے ناموں کے اثاثے ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے، شام نے ہمیشہ اس زبردستی کے معاہدے کی مذمت کی ہے، اور اسے ماننے سے انکار کرتا ہے۔
اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی صدر جوبائیڈں نے شامی تیل کے وسائل پر قابض رہنے کی پالیسی کو واپس لینے کا عندیہ دیا تھا، تاہم مقامی میڈیا کے مطابق امریکہ اب علاقے میں نیا عسکری ہوائی اڈہ بنا رہا ہے، جو اس چیز کی علامت ہے کہ امریکہ اب وہاں مستقل طور پر رہنا چاہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ شامی حکام کئی موقعوں پر امریکہ کی تیل چوری کی مذمت کر چکے ہیں، شام کا کہنا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے، شامی حکام امریکہ سے مختلف ملیشیاؤں کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں تاہم امریکہ نے تاحال اسے قائم رکھا ہوا ہے۔
برطانوی پیٹرولیم کی ایک رپورٹ کے مطابق شام سے تیل کی پیداوار میں گزشتہ 12 سالوں میں 90٪ کی کمی واقع ہوئی ہے، اور یہ یومیہ 3 لاکھ 53 ہزار بیرل سے کم ہو کر محض 24 ہزار بیرل رہ گئی ہے۔