سچ خبریں:آپریشن حنظلہ کے ہیکنگ گروپ نے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے بڑے اور مؤثر سائبر حملے میں حساس معلومات، تصاویر اور اہم شخصیات کے نجی ڈیٹا کو افشا کر دیا ہے۔
شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آپریشن حنظلہ کے نام سے ہونے والا سائبر حملہ اسرائیل کے ڈیجیٹل نظام پر ایک کاری ضرب ہے جس نے تل ابیب کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی اہلکار لمحہ بہ لمحہ سائبر حملوں کا شکار
سائبر جنگ؛ خاموش مگر تباہ کن
رپورٹ کے مطابق، سائبر حملے فوجی جنگوں سے کم اہم نہیں ہوتے بلکہ ان کے اثرات طویل المدتی اور انتہائی تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
آپریشن حنظلہ اسرائیلی نظام کے خلاف ایک بڑی کامیابی ثابت ہوا ہے، جس میں دشمن کو زبردست نقصان پہنچایا گیا ہے۔
آپریشن حنظلہ کی نمایاں تفصیلات
ہارٹیز کے مطابق، حالیہ سائبر حملوں میں اہم معلومات اور شخصیات کے ڈیٹا کو افشا کیا گیا ہے، جن میں شامل ہیں:
– سوریک نیوکلیئر ریسرچ سینٹر کے سائنسدان کی تصاویر، پاسپورٹ کی تفصیلات اور اہم معلومات۔
– 30 سے زائد تصاویر جو نیوکلیئر سینٹر کے اندر سے حاصل کی گئی ہیں۔
– اسرائیلی حکومت کے اہم سائنسدانوں اور حساس پروجیکٹس کی تفصیلات۔
اسرائیلی اعلیٰ حکام کے اکاؤنٹس ہیک
ہیکنگ گروپ نے:
– سابق ڈائریکٹر جنرل، وزارت داخلہ اسرائیل کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر کے معلومات شائع کیں۔
– واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر اور امریکہ میں فوجی اٹاشی کی معلومات اور تصاویر افشا کیں۔
– سابق اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کے قریبی افراد کی اخلاقی رسوائیوں پر مبنی مواد جاری کیا۔
سائبر حملوں میں شدت
رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل پر سائبر حملے تین گنا بڑھ چکے ہیں۔
یہ حملے اسرائیل کی وزارت جنگ، وزارت انصاف، تحقیقاتی مراکز اور سماجی امور کے دفاتر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آپریشن حنظلہ نے اسرائیل کی ڈیجیٹل سلامتی پر ایک تاریخی حملہ کیا ہے، جس نے نہ صرف تل ابیب کی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کے دفاعی نظام کی خامیوں کو بھی عیاں کیا ہے۔
یہ سائبر حملہ خطے میں اسرائیل کی کمزوریوں اور ڈیجیٹل جنگ کے بدلتے ہوئے منظرنامے کو واضح کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:کارما کیا ہے اور اس نے موساد کی ناک کیسے رگڑی؟
آپریشن حنظلہ نے ثابت کیا ہے کہ سائبر جنگ کے ذریعے بھی دشمن کو شدید نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔