سچ خبریں:عربی رابطہ کمیٹی نے اپنے اپنے اجلاس کے اختتامی بیان میں شام میں حکومت کی منتقلی کے عمل کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس ملک میں تمام فوجی آپریشنز فوری طور پر روک دیے جائیں۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، عربی رابطہ کمیٹی نے اردن کے شہر عقبه میں ہونے والے اپنے اجلاس کے اختتام پر شام کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ان کی مرضی اور انتخاب کا احترام کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام کا مستقبل اسرائیلی جارحیت اور امریکی بلیک میلنگ کی لپیٹ میں
کمیٹی نے بیان میں کہا کہ ہم شام کے سیاسی عمل میں شامل تمام سیاسی و سماجی قوتوں کی شرکت کے ساتھ شام میں ایک شمولیتی سیاسی منتقلی کے عمل کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایک ایسی عبوری حکومت تشکیل دی جائے جو شامی عوام کی رضا مندی سے ہو اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 کے مطابق انتقالی مرحلے کی طرف گامزن ہو۔
بیانیہ میں مزید کہا گیا کہ شام میں ایک آزاد اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے، جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں اور نئے شامی آئین کے مطابق ہو، جس کی منظوری خود شامی عوام نے دی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم شامی مسئلے پر اقوام متحدہ کے نمائندے کے کردار کی حمایت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کرتے ہیں کہ تمام ضروری وسائل ان کے حوالے کرے۔
کمیٹی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام فوجی آپریشنز فوراً بند کیے جائیں اور شامی منتقلی کے عمل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ کا ایک خصوصی مشن تشکیل دیا جائے تاکہ قومی مذاکرات اور تمام شامی قوتوں کی یکجہتی کی بنیاد پر اس حساس مرحلے کو کامیاب بنایا جا سکے۔”
بیانیہ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ شامی عوام کے تمام طبقات کے حقوق کا احترام کیا جائے، شامی سرکاری اداروں کو محفوظ رکھا جائے، ملک میں انتشار پیدا کرنے سے روکا جائے، دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی حمایت کی جائے اور شامی سرحدوں کی سالمیت اور اس کی خودمختاری کی حفاظت کی جائے۔
کمیٹی نے اسرائیل کے شام کے حائل علاقے میں داخل ہونے، جبل الشیخ، قنیطرہ اور دمشق کے نواحی علاقوں میں اس کی فوجی کارروائیوں اور شام میں مختلف مقامات پر بمباری کی مذمت کی۔
یہ اجلاس اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں ہوا، جب کہ قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور ترکی کے وزرائے خارجہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: ہمارا اسرائیل کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے: الجولانی
اس کے علاوہ، جرمنی، فرانس، برطانیہ، امریکہ، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی اس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔