پیرس (سچ خبریں) بھارت میں جب سے انتہاپسند جماعت بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے تب سے بھارت میں اقلیتیں، کمزور طبقے کے لوگ اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں پر شدید تشدد کیا جارہا ہے جس کے بارے میں اہم رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں بھارت کو صحافیوں کے لیئے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں قائم صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز نے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس2021 کی اپنی رپورٹ میں بھارت کو صحافیوں کیلئے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل کیاہے۔
رپورٹ میں بھارت کو 180 ممالک کی درجہ بندی میں 142ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے صحافیوں کو سخت پابندیوں اور نگرانی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں صحافیوں پر پولیس کے تشدد، سیاسی کارکنوں کی طرف سے حملوں اور جرائم پیشہ گروہوں یا بدعنوان افسران کی طرف سے ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2019 میں عام انتخابات کے بعد سے جب سے نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی ہے میڈیا پر ہندو قوم پرست حکومت کے موقف کی حمایت کرنے کیلئے دبائو بڑھ گیا ہے۔
دریں اثناء سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصاویر والے پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں۔
حق خودارادیت فورم کی طرف سے چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کاز کیلئے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے پر کشمیری عوام پاکستان کے شکر گزار ہیں۔
سرینگر کے مختلف علاقوں میں جموں و کشمیر ڈیموکریٹک جسٹس پارٹی کی طرف سے بھی پوسٹر چسپاں کئے گئے۔جموں میں فورم فار پیس اینڈ ٹیریٹوریل انٹیگریٹی کے زیر اہتمام ایک سیمینار کے مقررین نے پاکستان اور بھارت کی قیادت میں زوردیا کہ وہ تمام حل طلب مسائل کے پرامن کے لئے بات چیت کا آغاز کریں، تقریب سے دیگر لوگوں کے علاوہ فورم کے صدر آئی ڈی کھجوریا نے بھی خطاب کیا۔