سچ خبریں: یمن کے ایک ماہر نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے متعدد آثار قدیمہ اگلے ماہ مقبوضہ فلسطین میں نیلام کیے جائیں گے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی ریاست میں اسمگل کیے گئے قدیم یمنی آثار قدیمہ کی جلد نیلامی کی جائے گی۔
انصاراللہ نیوز سائٹ نے یمنی آثار قدیمہ کے ماہر عبداللہ محسن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ آثار 2 اکتوبر کو نیلام کیے جائیں گے،اس نیلامی میں یمن کے نایاب قدیم نمونے فروخت کیے جائیں گے جن میں کانسی کا پینل بھی شامل ہے جس پر دو نوجوانوں کے چہرے کندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی اتحاد کے ہاتھوں یمنی آثار قدیمہ کی لوٹ مار
انصار اللہ نے اطلاع دی ہے کہ یہ ان ہزاروں واقعات میں سے ایک ہے جن میں یمنی آثار قدیمہ امریکہ، انگلینڈ یا دیگر یورپی ممالک کے عجائب گھروں میں موجود ہیں۔
دریں اثنا اسمگلروں کو ان آثار کو فروخت کرنے میں یمنی کرائے کے فوجیوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اس یمنی ماہر نے لوٹے گئے آثار قدیمہ کی تعداد کے بارے میں کہا تھا کہ ان آثار کی تعداد فراہم کرنا ممکن نہیں ہے، لیکن نیلامی میں فروخت ہونے والے ٹکڑوں کا سراغ لگا کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سے 10 گنا آثار قدیمہ یمن سے لوٹے گئے ہیں۔
محسن نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس میدان میں کوئی درست اعداد و شمار نہیں ہیں، مزید کہا کہ جنگ اور سعودی اتحاد نے ان آثار کو لوٹنے میں سہولت کار کا کام کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی اتحاد نے یمن کے آثار قدیمہ پر بھی رحم نہیں کیا
یاد رہے کہ صیہونیوں کے یمن مخالف اقدامات صرف آثار قدیمہ کے میدان تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ یمنی ذرائع نے گزشتہ ماہ یہ بھی کہا تھا کہ صیہونی حکومت نے متحدہ عرب امارات کے راستے اپنے فوجی ماہرین کو مقبوضہ جزیرے سقطری میں بھیجا ہے۔
ان ذرائع کے مطابق صیہونی فوجی وفد کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے متعدد انٹیلی جنس افسران بھی اس جزیرے پر موجود ہیں۔