سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے نائب صدر نے غزہ کی پٹی میں اعلان کیا ہے کہ تحریک حماس مذاکرات میں نرمی کے باوجود اپنے اہم مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس میں شائع ہونے والی ایک تقریر جو کہا ہے کہ ہم نے 5 سال یا اس سے زیادہ تک جنگ بندی کے لیے متعدد معاہدے پیش کیے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: 7 اکتوبر سے یکم اپریل تک حماس اور ایران کے خلاف صیہونیوں کی غلطیاں
الحیہ نے کہا کہ حماس 1967 کی سرحدوں پر مکمل خود مختاری کے ساتھ فلسطینی ریاست کی تشکیل کو قبول کرے گی اور اگر ایسا ہوا تو اس تحریک کی عسکری شاخ کو تحلیل کر دیا جائے گا۔ قابضین کے خلاف جدوجہد کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں اپنے حقوق اور ملک مل جائے گا تو مجاہدین ہتھیار ڈال کر سیاسی جماعتوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس تحریک نے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے معاملے پرلچک دکھائی ہے لیکن ہم مستقل جنگ بندی کے قیام اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء سے متعلق اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے
الحیہ نے مزید کہا کہ جب ہمیں یقین نہیں ہے کہ جنگ ختم ہو جائے گی تو ہم قیدیوں کو کیوں حوالے کریں؟ ہم سمندر میں یا غزہ کی سرزمین پر کسی بھی غیر ملکی کی موجودگی کو مسترد کرتے ہیں اور ہر اسرائیلی یا غیر اسرائیلی فوجی قوت کو قابض قوت سمجھتے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں تحریک حماس کے نائب سربراہ نے مزید کہا کہ حماس کو تباہ کرنے کی اسرائیل کی کوششیں بالآخر فلسطینیوں کی مسلح تحریک کو روکنے میں ناکام ہوں گی۔
مزید پڑھیں: حماس کی قید میں موجود صیہونی کون ہیں؟یحییٰ السنوار کہاں ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ حماس ثالث کے طور پر قطر کے کردار کا تسلسل چاہتی ہے، تحریک حماس کے سیاسی دفتر کو مستقل طور پر منتقل کرنے کا کوئی اقدام نہیں ہے۔