ٹرمپ اپنی احمقانہ تجارتی جنگ ہار چکے ہیں:امریکی مصنف

ٹرمپ

?️

ٹرمپ اپنی احمقانہ تجارتی جنگ ہار چکے ہیں:امریکی مصنف

امریکی مصنف اور اقتصادی امور کے تجزیہ کار اسٹیون گرین ہاؤس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور خاص طور پر اُن کی شروع کردہ جنگِ تجارت کو ناکام اور عوام کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین میں شائع اپنے مضمون میں انہوں نے اس جنگ کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج مہنگائی، بیروزگاری، سست معاشی ترقی اور ممکنہ رکود تورمی (مہنگائی اور کساد بازاری کا امتزاج) کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
گرین ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ بارہا اپنے تجارتی فتوحات کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن حقائق یہ ہیں کہ ان کے نافذ کردہ محصولات (ٹیکس) نے امریکی صارفین اور صنعتوں پر بھاری مالی بوجھ ڈال دیا ہے۔ ییل یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، ان محصولات سے 2025 میں ایک اوسط امریکی خاندان پر سالانہ تقریباً 2,400 ڈالر کا اضافی خرچ آئے گا جبکہ مجموعی طور پر قیمتوں میں 37 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتی قیمتیں فیڈرل ریزرو کو شرح سود کم کرنے سے روک سکتی ہیں، جس کا ٹرمپ خود مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، محصولات کا مقصد اگرچہ ملکی پیداوار میں اضافہ تھا، مگر رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فیکٹریوں کی سرگرمی حالیہ مہینوں میں کم ہوئی ہے، اور بین الاقوامی تجارتی تعلقات بدترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
گرین ہاؤس نے کہا کہ ٹرمپ کی 15 فیصد محصولات یورپی یونین، جاپان اور دیگر ممالک کے لیے اتنی زیادہ نہیں کہ وہ بڑی صنعتوں کو امریکہ منتقل کرنے پر آمادہ کریں، جبکہ ٹرمپ کی غیر متوقع اور دمدمی مزاجی کمپنیوں کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے فیصلوں سے مزید ہچکچاہٹ میں مبتلا کر دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جنگ نے امریکہ کے تجارتی شراکت داروں میں شدید ناراضی پیدا کی ہے، اگرچہ کئی حکومتیں کھل کر اس کا اظہار نہیں کر رہیں۔ ٹرمپ نے محصولات کو دباؤ ڈالنے اور سرمایہ کاری کے وعدے لینے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، جو دنیا اور امریکہ دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
اپنے مضمون کے آخر میں گرین ہاؤس نے تجویز دی کہ میڈیا کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ٹرمپ دراصل اپنی جنگِ تجارت کے بڑے حصے میں پہلے ہی شکست کھا چکے ہیں، کیونکہ غیر یقینی پالیسیوں اور بار بار محصولات کے اتار چڑھاؤ نے کمپنیوں کا اعتماد مجروح کیا ہے، اور ٹرمپ کا خواب بڑے پیمانے پر پیداوار کو امریکہ واپس لانے کا شاید کبھی حقیقت نہ بن سکے۔

مشہور خبریں۔

ترکی غزہ میں نئی سرگرمی کی تلاش میں

?️ 4 فروری 2024سچ خبریں:ترکی فلسطین اور صیہونی حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا

صیہونی حکومت نے غزہ میں ترکی کی موجودگی کی سرکاری مخالفت کی

?️ 28 اکتوبر 2025سچ خبریں: ایک عبرانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اطلاع دی ہے کہ

کیا صیہونی اسرائیلی قیدیوں کو آزاد اور حماس کو ختم کر سکیں گے؟صیہونی وزیر کا بیان

?️ 30 مئی 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ایک وزیر نے اسرائیلی قیدیوں کی آزادی

نیٹو بھی گستاخ قرآن پاک

?️ 1 جولائی 2023سچ خبریں: نیٹو کے سکریٹری جنرل نے مسلم مقدسات کی خلاف ورزی

الیکشن کمیشن: ریٹرننگ افسر کے فیصلے کیخلاف پرویز الہٰی، قیصرہ الہٰی کی درخواست منظور

?️ 10 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی پی

’شیر‘ کی آخری قسط کا سنیما میں شاندار پریمیئر

?️ 3 اکتوبر 2025کراچی: (سچ خبریں) مقبول ڈراما سیریل ’شیر‘ کی آخری قسط گزشتہ روز

آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا، پی ٹی آئی کا ردعمل

?️ 7 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین

یوکرین جنگ کو کون نہیں ختم ہونے دے رہا؟

?️ 26 اگست 2023سچ خبریں: 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے بھارتی نژاد ریپبلکن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے