سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے صیہونی وزیر اعظم کی نااہلی کا ذکر کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ نے تسلیم کیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے ارکان ہمت کا مظاہرہ کریں اور اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا اس جماعت کے سربراہ بنیامین نیتن یاہو اپنا کام جاری رکھنے کے قابل ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ ابھی شروع ہوئی ہے، لیکن نیتن یاہو پہلے ہی شکست کھا چکے
ان ذرائع ابلاغ نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ نیتن یاہو اپنی ذاتی زندگی میں مصروف ہیں اور انہیں موجودہ آفت سے نکالنے کے لیے کوششیں نہیں کر رہے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے سابق وزیر موشے یعلون نے اعتراف کیا تھا کہ موجودہ 7 اکتوبر 1948 کی جنگ کے بعد صیہونی حکومت کی سب سے خطرناک شکست ہے۔
یعلون نے اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر کو صیہونی حکومت کی شکست فوجی، انٹیلیجنس اور اسٹریٹجک شکست تھی۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے بھی صیہونی حکومت کی موجودہ صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جنگ کے دوران نیتن یاہو کو ہٹانا اور ضروری ہو گیا ہے، وہ جتنے دن بھی مزید اقتدار میں رہیں گے اسرائیل کو اتنا ہی زیادہ نقصان ہو گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلیوں کا نیتن یاہو پر سے اعتماد ختم
2 روز قبل صیہونی آباد کاروں نے کئی صیہونی بستیوں میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے شروع کیے ۔
مظاہرین نے صیہونی قیدیوں کی رہائی اور نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کیا اور تل ابیب میں صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کی وزارت کے قریب ایک سڑک کو بلاک کردیا۔