سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے شمال میں شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کے شدید محاصرے اور وحشیانہ قتل عام اور اسپتالوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کے سائے میں الجزیرہ کے رپورٹر نے انڈونیشیا کے ایک اسپتال میں مریض کی شہادت کی خبر دی ہے۔
واضح رہے کہ ادویات اور آکسیجن اور صحت کے مراکز پر صہیونی دشمن کا مسلسل محاصرہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق قابض فوج کے ڈرون حملے کے نتیجے میں انڈونیشیا کے اسپتال میں ایک نرس بھی جاں بحق ہوگئی۔
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البرش نے اعلان کیا کہ اگر بین الاقوامی خاموشی کے سائے میں صہیونی دشمن کے جارحانہ جرائم جاری رہے تو غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع اسپتال اجتماعی قبروں میں تبدیل ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اب یہاں اپنے شہداء کے لیے کافی کفن نہیں ملیں گے جو قابضین غزہ کی پٹی کے شمال میں کر رہے ہیں وہ ایک مکمل جنگی جرم ہے۔ صیہونی فوج نے غزہ کی پٹی میں 1000 سے زائد طبی اہلکاروں کو شہید کر دیا ہے۔
غزہ کے اس سرکاری اہلکار نے اس بات پر زور دیا کہ قابض حکومت نے شمالی غزہ کے مکینوں کی جبری نقل مکانی کے اپنے منصوبے کے نفاذ کے فریم ورک میں ہسپتالوں کو ایک اہم ہدف بنایا ہے۔ صیہونیوں نے غزہ کی پٹی کے شمال میں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اسپتالوں کا محاصرہ کیا ہے اور ادویات، خوراک اور پانی کے داخلے کو روک رکھا ہے۔
ڈاکٹر منیر البرش نے ہسپتالوں کے خلاف صیہونی حکومت کی منظم جنگ کے بارے میں کہا کہ غزہ میں داخل ہونے کے پہلے ہی لمحے سے قابض حکومت نے یہاں کے صحت کے نظام کو تباہ کرنے کا ارادہ کیا تھا اور اس وجہ سے اس کا ہدف غزہ کے شمالی حصے کے لوگوں کو زبردستی بے گھر کرنا تھا۔