غزہ میں 700 روزہ جنگ بھوک اور بربادی کے ہولناک اعداد و شمار

فلسطین

?️

غزہ میں 700 روزہ جنگ بھوک اور بربادی کے ہولناک اعداد و شمار
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو 700 سے زیادہ دن مکمل ہو چکے ہیں۔ اس دوران نہ صرف قتل و غارت گری نے ہزاروں فلسطینی خاندانوں کو اجاڑ دیا بلکہ بھوک کو بھی ایک منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ دو ملین سے زائد افراد اب بھی بنیادی خوراک اور ادویات سے محروم ہیں، جبکہ روزانہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
غزہ کے سرکاری ذرائع کے مطابق، اب تک شہدا کی تعداد 63 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ ان میں تقریباً 19 ہزار بچے، 12 ہزار خواتین، 4 ہزار سے زیادہ بزرگ شہری، 1400 سے زائد طبی عملہ، 246 صحافی، 800 اساتذہ، 200 سے زائد اقوامِ متحدہ کے ملازمین اور درجنوں شہری دفاع کے اہلکار شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں اب تک 370 افراد براہِ راست بھوک کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں 131 بچے شامل ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، لیکن عالمی برادری کی طرف سے کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا۔
اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے جیسے عالمی ادارۂ خوراک اور یونیسف نے پہلی بار سرکاری طور پر غزہ میں قحط کی تصدیق کر دی ہے۔ حالیہ ہفتے میں فوڈ سیکورٹی انڈیکس نے بھی واضح اعلان کیا کہ غزہ مکمل طور پر قحط کے شکنجے میں ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ غزہ کو یومیہ کم از کم 600 ٹرک امداد درکار ہے، لیکن اگست کے آخری ہفتے میں صرف 534 ٹرک داخل ہو سکے، وہ بھی بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور رکاوٹوں کا شکار ہوئے۔ مزید یہ کہ اسرائیلی حکام نے 430 ضروری غذائی اشیاء کی ترسیل پر پابندی لگا رکھی ہے، جن میں انڈے، گوشت، مچھلی، دودھ، پنیر، سبزیاں، پھل اور بچوں و خواتین کے لیے لازمی غذائی سپلیمنٹس شامل ہیں۔
انجمن بین الاقوامی محققین برائے نسل کشی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی اقدامات واضح طور پر نسل کشی کے قانونی معیار پر پورے اترتے ہیں۔ اس انجمن کے 86 فیصد ارکان نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے اقدامات 1948 کے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی کی تعریف کے عین مطابق ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل الثوابتے نے کہا کہ یہ منظم بھوک کی پالیسی ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے حوصلے توڑنا اور انہیں جبری ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ ان کے بقول عالمی برادری پر لازم ہے کہ فوری طور پر اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لیے قدم اٹھائے اور قابضین کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

مشہور خبریں۔

میٹا نے انسانی ذہانت جیسا کشش ثقل کو سمجھنے والا اے آئی ماڈل پیش کردیا

?️ 13 جون 2025سچ خبریں: انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی)

عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے وقت صیہونی حکومت تذبذب کا شکار

?️ 27 نومبر 2023سچ خبریں: غزہ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے قریب آتے

مسلم دنیا کا اپنے دفاع کیلئے باہمی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہوچکا۔ مولانا فضل الرحمان

?️ 16 ستمبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) امیر جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے

قابض صہیونی کرانۂ باختری کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کی کوشش میں ہیں 

?️ 27 نومبر 2025 قابض صہیونی کرانۂ باختری کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کی کوشش

انگلینڈ میں مہنگائی میں غیرمعمولی اضافہ

?️ 18 اگست 2022سچ خبریں:    انگلینڈ میں حکومت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے نتائج

آئی ایم ایف جہاں جاتا ہے وہ قوم پنپتی نہیں برباد ہوتی ہے، امیر جماعت اسلامی

?️ 16 جون 2024کراچی: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے

یمنی عوام سعودی جارح اتحاد کے سامنے خاموش نہیں بیٹھی گے

?️ 17 فروری 2022سچ خبریں:  یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے سعودی اتحاد

سعودی کابینہ میں تبدیلیاں

?️ 7 مارچ 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک حکم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے