سچ خبریں:عراقی سکیورٹی کے تجزیہ کار نے شام ، اردن اور عراق میں الحشد الشعبی کو نشانہ بنانے اور خطے میں ایک بہت بڑا فوجی اڈہ قائم کرنے کے لئے ایک نئے امریکی صہیونی منصوبے پر خبردار کیا ہے۔
عراقی سکیورٹی کے تجزیہ کار یاسر البهادلی نے المعلومہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کے ساتھ سرحدی خطے میں واقع الحشدد الشعبی یونٹوں کو نشانہ بنانے کے لئے امریکہ کے ایک نئے خصوصی منصوبے کا انکشاف کیا،انھوں نے کہا کہ ہمیں جو نئی معلومات موصول ہوئی ہیں ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عراق شام کی سرحد پر امریکی فوجیوں کو استحکام بخشنے اور پینٹاگون میں تیار کردہ منصوبے کی بنیاد پر خطے میں ایک بڑا اڈہ قائم کرنے کا ایک امریکی صیہونی منصوبہ ہے۔
البدلی نے واضح کیا کہ الحشد الشعبی اور سکیورٹی فورسز کو آج عراق اور شام کے مابین سرحدی علاقے میں سب سے بڑے دشمنانہ منصوبے کا سامناہے ، اس منصوبہ کے تحت کوشش کی جارہی ہے کہ امریکی استعماری اہداف کے حصول کے لیے عراق کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط منقطع کر دیے جائیں جس کے لیے عراق ،شام اور اردن کے علاقوں میں امریکی نقل و حرکت جاری ہے نیز اردن کے سکیورٹی کمانڈروں سے اس ملک میں امریکی نقل و حرکت کو پانچ کلو میٹر اندر تک پہنچانے کے لئے بات چیت جاری ہے۔
عراقی سکیورٹی تجزیہ کار نے داعش کے خلاف امریکی زیرقیادت اتحادی افواج کی نقل و حرکت اور اس علاقے میں اپنی موجودگی کے لئے ان کے نئے طریقہ ٔ کار نیز خطے کے سب سے بڑے فوجی اڈے کی تعمیر کے امکان کے بارے میں متنبہ کیا جس کی قیادت امریکہ اور صیہونی دونوں مل کر یں گے،انہوں نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں فوری کاروائی کرتے ہوئےضروری تحقیقات کرئے اور ایسا نہ ہونے دے تاکہ عراقی الحشداد الشعبی اور سکیورٹی فورسز اس منصوبے کا شکار نہ ہوجائیں۔
واضح رہے کہ یہ منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی سربراہی میں داعش مخالف اتحادی افواج نے متعدد بار ان علاقوں میں عراق شام کے سرحدی علاقوں اور الحشد الشعبی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے ، انھوں نے عراقی سرکاری قومی تنظیم الحشد الشعبی کی صلاحیتوں کو مجروح کرنے کے لئے اپنی تمام کوششوں کو بروئے کار لایا،نیز انہوں نے سرحدوں پر اس تنظیم کے حفاظتی اقدامات کو نمایاں طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی ہے اور وقتا فوقتا اس کے علاوہ وہ عراق اور شام کے مابین سرحدی خلیج پیدا کرکے دہشت گردوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔