صہیونی منصوبہ گریٹر اسرائیل کا مستقبل؛ مشرقِ وسطیٰ میں نئے چیلنجز اور عالمی تبدیلیاں

گریٹر اسرائیل

?️

صہیونی منصوبہ گریٹر اسرائیل کا مستقبل؛ مشرقِ وسطیٰ میں نئے چیلنجز اور عالمی تبدیلیاں

اگرچہ اسرائیل کو برسوں سے امریکا کی غیر مشروط حمایت حاصل رہی ہے لیکن ماہرین کے مطابق تل ابیب کو اپنے توسیع پسندانہ منصوبے یعنی گریٹر اسرائیل کی راہ میں سنگین رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز زیادہ تر خطے کے اندر سے جنم لیتے ہیں اور مستقبل میں اس منصوبے کی کامیابی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔

یہ منصوبہ جس کی بنیاد مذہبی و تاریخی دعووں پر رکھی گئی ہے نیل سے فرات تک اور اس سے بھی آگے تک کے علاقے کو اسرائیل کا حصہ قرار دیتا ہے۔ اس نقشے میں فلسطین کے مکمل علاقے کے ساتھ اردن، لبنان، شام، عراق، مصر، ترکی اور حتیٰ کہ سعودی عرب کے حصے بھی شامل دکھائے گئے ہیں۔

اس منصوبے کے لئے اسرائیل نے فوجی حکمت اپناتے ہوئے اپنی فضائی بالادستی اور جدید ٹیکنالوجی کے بل پر خطے میں تسلط چاہتا ہے۔ غزہ میں ہزاروں شہادتوں کا سبب بننے والی جنگ، لبنان و شام پر حملے اور دمشق کے نزدیک محفوظ زون قائم کرنے کی کوششیں اسی منصوبے کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔

دو ریاستی حل کی کھلی مخالفت اور غربِ اردن و بیت المقدس میں بڑے پیمانے پر یہودی بستیوں کی تعمیر اسرائیل کی پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔ 2018 کا قومی ریاستی قانون اس پالیسی کو مزید مضبوط بناتا ہے، جس کے مطابق یہودی بستیاں قومی قدر قرار دی گئیں۔

سفارتی حکمتِ عملی – امریکا اور مغربی ممالک کی غیر مشروط حمایت نے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بارہا نظر انداز کرنے کی جرات دی۔ بلندی‌های جولان اور بیت المقدس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

عوامی سفارت کاری ہسبارہ نامی پالیسی کے تحت اسرائیل دنیا بھر میں اپنے توسیع پسندانہ بیانیے کو پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔ نتنیاہو کی جانب سے اقوام متحدہ میں گریٹر اسرائیل کا نقشہ دکھانا اور افراطی وزیروں کی جنگجوئی تقریریں اس کی مثال ہیں۔

یاد رہے کہ غزہ میں 60 ہزار سے زائد شہادتوں اور لبنان و شام پر حملوں نے خطے میں کشیدگی کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ابراہیم معاہدہ کے عرب ممالک کے ساتھ مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ تعلقات جمود کا شکار ہیں۔

عوامی مزاحمت جیسے طوفان الاقصیٰ نے خطے کے اندر نئی بیداری کی لہر پیدا کی ہے، جو اسرائیل کے عزائم کے لیے خطرہ ہے۔

یہ بات واضح ہیکہ امریکا کی غیر مشروط حمایت اسرائیل کے لیے اہم سہارا ہے لیکن چین و روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی مسابقت اور امریکا کے اندرونی دباؤ اس تعاون کو کمزور کر سکتے ہیں۔

عالمی اداروں کے ساتھ تلخی بڑھ رہی ہے۔ نومبر 2024 میں دیوانِ فوجداریِ بین الاقوامی کی جانب سے نتنیاہو اور سابق وزیر جنگ گالانت کے وارنٹ گرفتاری نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کیا ہے۔

دنیا کی بدلتی ہوئی معیشت اور توانائی کی سیاست اسرائیل کے منصوبوں کو محدود کرتی جا رہی ہے، کیونکہ خطے کے دیگر ممالک جیسے ترکی، ایران، مصر اور ابھرتا ہوا عراق نئے اقتصادی و اسٹریٹجک کھلاڑی بن کر سامنے آ رہے ہیں۔

مشہور خبریں۔

مسئلہ فلسطین ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل

?️ 27 ستمبر 2023سچ خبریں:فلسطین میں سعودی عرب کے غیرمقامی سفیر نائف السدیری نے اعلان

سقوطِ کابل سے لے کر اب تک امریکی سفارت کار کی ان کہی کہانیاں

?️ 18 اگست 2022سچ خبریں:   افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے زلمی خلیل

ہمایوں سعید نے بےاولادی کی وجہ بتادی

?️ 22 مئی 2024کراچی: (سچ خبریں) نامور اداکار ہمایوں سعید نے اولاد نہ ہونے سے

مراد سعید کو جان لیوا خطرات پر صدر مملکت کا وزیراعظم اور چیف جسٹس کو خط

?️ 25 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز

علاقہ مکینوں نے ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران حرا مانی و دیگر اسٹاف پر حملہ کر دیا

?️ 7 فروری 2023کراچی: (سچ خبریں) کراچی میں نجی ٹی وی چینل کے ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران

کیا ایران امریکہ جنگ ہو سکتی ہے؟امریکی صدر کا کیا کہنا ہے؟

?️ 13 جنوری 2024سچ خبریں: امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا ہے

امریکہ کی مغربی سعودی عرب میں اپنے فوجی اڈوں کی توسیع

?️ 4 فروری 2021سچ خبریں:امریکی دہشت گرد تنظیم سینٹکام کے ترجمان نے مغربی سعودی عرب

میڈیا کی آزادی کے کھوکھلے امریکی دعوے؛ ایک اور ثبوت 

?️ 25 مئی 2025 سچ خبریں:امریکی وزیر دفاع کے نئے احکامات کے بعد صحافی بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے