سچ خبریں: جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ کے مکینوں نے اپنے گھروں کو واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے، لیکن اسرائیلی طیاروں نے ایسے کاغذ پھیکنے ہیں جن پر غزہ کے شمالی علاقوں میں واپس جانے والوں کو دھمکی دی گئی ہے۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ کے باشندوں نے اپنے گھروں کو واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے تاہم اس کے باوجود اسرائیلی طیاروں نے نوٹس گرا کر لوگوں کو غزہ کے شمالی علاقوں میں واپسی کے بارے میں خبردار کیا ہے نیز اسرائیلی فوجی غزہ شہر میں کویت چوک کے ارد گرد گیس بم برسا کر لوگوں کو گھروں کو واپس جانے سے روک رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے نصف باشندوں کو ذہنی مسائل کا سامنا:فلسطینی وزارت صحت
اس کے علاوہ، ان فوجیوں نے خان یونس اور رفح میں شدید فائرنگ شروع کر دی۔
یاد رہے کہ خبری ذرائع نے عارضی جنگ بندی شروع ہوتے ہی رفح کراسنگ سے فیول کارگو کی آمد کا اعلان کیا۔
رپورٹ کے مطابق عارضی جنگ بندی کے بعد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں پناہ گزین شمالی غزہ میں اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی صورتحال کے بارے میں جان سکیں۔
صہیونی فوج نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کا علاقہ ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے اور ہم غزہ کے جنوب سے شمال کی طرف مکینوں کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب غزہ شہر اور اس کے شمال میں زخمیوں اور شہداء کو منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسیں روانہ کر دی گئی ہیں نیز غزہ میں عارضی جنگ بندی شروع ہوتے ہی کئی ہفتوں کے محاصرے اور بمباری کے بعد ایندھن سے لدے ٹرک رفح کراسنگ میں داخل ہوئے۔
متعدد ایمبولینسز زخمیوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے مصر کے العریش اسپتال لے گئیں۔
دوسری جانب شمالی غزہ میں المیادین کے نامہ نگار نے بیت حانون میں اسپتالوں، اسکولوں اور عمارتوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد بیت حانون کے باشندوں نے اپنے گھروں کی طرف واپسی شروع کردی ہے۔
فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے طیاروں نے غزہ کی فضا کو مکمل طور پر چھوڑ دیا۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کے بعد لوگوں کی واپسی
اس جنگ بندی کی بنیاد پر صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین قیدیوں اور 19 سال سے کم عمر کے بچوں کے مقابلے میں دشمن کے 50 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں خواتین اور 19 سال سے کم عمر کے بچے شامل ہیں۔
ان 4 دنوں کے دوران غزہ کی پٹی کے جنوب میں صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی پروازیں روزانہ 6 گھنٹے کے لیے روکنا بھی اس عارضی جنگ بندی کی متفقہ شقوں میں سے ایک ہے۔