امریکی میڈیا کی نظر میں اسرائیل کو نسل کشی روکنے کا طریقہ 

میڈٰیا

?️

امریکی میڈیا کی نظر میں اسرائیل کو نسل کشی روکنے کا طریقہ

معروف امریکی ویب سائٹ تروتھ آؤٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی فوجی طاقت اس کی فوج سے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی نظام اور سرمایہ کاری پر انحصار کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل کو نسل کشی کو روکنا ہے تو اس کی مالی معاونت کے بین الاقوامی ذرائع کو بند کرنا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل گزشتہ دو برسوں سے بیک وقت کئی محاذوں پر فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں غزہ میں نسل کشی، مغربی کنارے، لبنان، شام اور یمن میں حملے شامل ہیں۔ حال ہی میں اسرائیل نے ایران پر بھی پیشگی حملہ کیا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ تمام کارروائیاں ایک پیچیدہ عالمی مالیاتی نظام کے بغیر ممکن نہ تھیں۔ امریکہ اس نظام میں اسرائیل کا سب سے بڑا معاون ہے۔ موجودہ صورتحال میں اسرائیل اپنی تاریخ کے سب سے مہنگے اور غیر مستحکم دور سے گزر رہا ہے۔ صرف 2024 میں اسرائیلی دفاعی بجٹ 46.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

مارچ 2025 میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے 109.8 ارب شیکل (تقریباً 29.9 ارب ڈالر) کا بجٹ صرف وزارت دفاع کے لیے منظور کیا، جو اب تک کا سب سے زیادہ دفاعی بجٹ ہے۔

تروتھ آؤٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک بین الاقوامی مالیاتی فریم ورک تشکیل دیا ہے، جس کے ذریعے وہ فوجی کارروائیوں کو مالیاتی اثاثوں میں تبدیل کرتا ہے۔ جنگوں کے دوران پیدا ہونے والا قرض عالمی سرمایہ کاروں کو بیچا جاتا ہے، جس سے مالی وسائل حاصل کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری بینک اسرائیل کی مالی ضروریات کو سرمایہ کاری کے مواقع سے جوڑتے ہیں۔ یہ بینک نہ صرف مشاورت دیتے ہیں بلکہ اسرائیلی جنگی اخراجات کے لیے بانڈز بھی جاری کرتے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے جنوری 2025 تک اسرائیل نے مختلف اقسام کے حکومتی بانڈز جاری کرکے کم از کم 19.4 ارب ڈالر حاصل کیے۔

یہ بانڈز دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک کی پنشن فنڈز، انشورنس کمپنیاں، بینک، حکومتیں اور نجی سرمایہ کار خریدتے ہیں۔

یہ ماڈل نیا نہیں۔ امریکہ نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد اور عراق و افغانستان کی جنگوں کے دوران بھی اسی طرز پر بانڈز کے ذریعے اپنی فوجی مہمات کو مالی معاونت فراہم کی تھی۔

اسرائیل کو یورپی یونین کے تحقیقی پروگراموں سے بھی مالی مدد مل رہی ہے، حالانکہ وہ یورپی یونین کا رکن نہیں۔ 2021 سے 2024 تک اسرائیل نے Horizon Europe اور یورپی دفاعی فنڈ جیسے منصوبوں سے 1.1 ارب یورو حاصل کیے۔

یورپی دفاعی فنڈ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹری نے 2023 میں ایک یونانی کمپنی "انٹراکام ڈیفنس” کا 94.5 فیصد حصہ خرید لیا۔ اب یہ کمپنی 15 سے زائد یورپی منصوبوں میں شامل ہے، جن میں ڈرون مخالف نظام بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے اختتام میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بگڑتی انسانی صورت حال کے باعث دنیا بھر کے طلبہ اور انسانی حقوق کے کارکنان نے بڑی مالیاتی کمپنیوں اور جامعات پر اسرائیل میں سرمایہ کاری ختم کرنے کا دباؤ بڑھا دیا ہے۔

تروتھ آؤٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی اصل طاقت اس کی فوج نہیں بلکہ اس کی عالمی سرمایہ کاری کی طاقت ہے۔ جب تک یہ مالیاتی نالے جاری رہیں گے، جنگ کا سلسلہ بھی ختم نہیں ہوگا۔ غزہ پر گرنے والے ہر بم کے پیچھے ایک سرمایہ کار کھڑا ہے اور ہر حملے کے پیچھے ایک عالمی مارکیٹ موجود ہے۔

مشہور خبریں۔

حماد اظہر کے نام محکمہ توانائی سندھ کا خط

?️ 15 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) ملک بھر میں گیس کا بحران جاری ہے جس

حکومت نے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دیدی

?️ 20 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت پاکستان نے جنرل سید عاصم منیر کو

نائیجیریا میں مسلح دہشتگردوں کے ہاتھوں140 عام شہریوں کا قتل عام

?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:شمالی نائیجیریا میں مسلح دہشتگردوں نےمتعدد گاؤں پر حملے کرکے ایک

نصراللہ جیت گئے:صیہونی عہدہ دار

?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ نے صیہونی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار

ٹرمپ کی ٹیم 6 ماہ کی ناکامی کے بعد غزہ کے مسئلے پر دوبارہ غور کر رہی ہے

?️ 27 جولائی 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم

پاکستان میں پارلیمانی اور ریاستی انتخابات/سیل فون انٹرنیٹ بند

?️ 8 فروری 2024سچ خبریں:پاکستان کے عوام آج جمعرات کو قومی اور ریاستی پارلیمنٹ کے

ایران کے جوہری پروگرام میں ہتھیاروں کے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں : سی آئی اے کے سربراہ کا اعتراف

?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں:امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ نے

سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والی امداد گوداموں میں ذخیرہ کی جارہی ہے

?️ 2 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر کبیر احمد محمد شاہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے