الجولانی اور ٹرمپ کے ریاض میں ملاقات کے تین اہم استراتیجک مقاصد

ٹرمپ

?️

بدھ کے روز، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وساطت سے شام کے عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ریاض میں ملاقات ہوئی۔ آخری بار 29 سال قبل 1996 میں شام اور امریکہ کے اس وقت کے صدور حافظ الاسد اور بل کلنٹن نے ملاقات کی تھی، جس کے بعد دمشق اور واشنگٹن کے تعلقات میں دہائیوں تک سرد مہری چھائی رہی۔ اس تناظر میں، الشرع اور ٹرمپ کی یہ ملاقات خاصی اہمیت رکھتی ہے۔
احمد الشرع نے اقتدار میں آنے کے بعد شام کے اندرونی معاملات کو دیگر اہم کرداروں کو کوئی مراعات دیے بغیر آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے، تاکہ وہ دمشق پر اپنی مکمل گرفت برقرار رکھ سکیں اور دیگر گروہوں کو اقتدار کی دوڑ سے دور رکھ سکیں۔ اس پالیسی نے یورپی ممالک، روس اور حتیٰ کہ امریکہ میں جو بائیڈن کی حکومت کو ناخوش کیا ہے۔ تاہم، ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد شام میں دیگر اہم کرداروں کی سیاسی اہمیت کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ درحقیقت، ٹرمپ کا شام کے اندرونی معاملات میں کم دلچسپی نے دمشق اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کا راستہ ہموار کیا ہے۔
اس ملاقات کے شام کے عبوری حکومت کے سربراہ کے لیے تین اہم استراتیجک مقاصد ہیں:
1. شام پر معاشی پابندیاں ختم کرنے کی کوشش
امریکہ کی طرف سے بشار الاسد کے خلاف عائد کی گئی سخت معاشی پابندیاں، جنہیں سیزر ایکٹ بھی کہا جاتا ہے، شام کی معیشت کو کمزور کرنے اور بالآخر الاسد حکومت کے خاتمے کا اہم سبب بنیں۔ بشار الاسد کے زوال کے بعد، خطے کے کئی ممالک شام کی معیشت میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار تھے، لیکن انہیں شام پر عائد معاشی پابندیوں کی وجہ سے رکاوٹ کا سامنا تھا۔ اب امریکی صدر کی طرف سے شام کی نئی حکومت کو پابندیوں میں نرمی یا معافی دینے کے اعلان سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے راستہ ہموار ہو سکتا ہے، جس سے احمد الشرع حکومت کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔
2. بین الاقوامی سطح پر جائز حیثیت حاصل کرنا
الجولانی کی خود ساختہ حکومت کو بین الاقوامی سطح پر اس ملاقات سے پہلے تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ یورپی ممالک جیسے فرانس اور جرمنی کے اعلیٰ عہدیداروں کے دمشق کے دورے اور الجولانی سے ملاقاتیں زیادہ تر اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 کے نفاذ کے تناظر میں تھے، جس میں شام میں سیاسی منتقلی کے لیے ایک عبوری حکومت کے قیام اور انتخابات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم، الجولانی اس قرارداد کو اپنے سیاسی مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں اور اس پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کی حمایت سے انہیں شام کا جائز حکمران تسلیم کیا جائے، تاکہ دیگر ممالک بھی انہیں تسلیم کر لیں۔
3. الجولانی اور مظلوم عبدی کے درمیان واشنگٹن کی حمایت کی دوڑ
گزشتہ دہائی سے امریکہ شام کی جمہوری قوتوں (قسد) کی حمایت کرتا آیا ہے، جن کی قیادت مظلوم عبدی کر رہے ہیں۔ قسد نے شام کے بحران کے دوران واشنگٹن کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کیے ہیں۔ تاہم، دمشق اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست تعلقات کی بحالی سے قسد اور امریکہ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے مظلوم عبدی کے لیے مستقبل میں مذاکرات میں امریکی حمایت کا کارڈ استعمال کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ٹرمپ اور الجولانی کی ملاقات کے ساتھ ساتھ یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ امریکی صدر نے مشرقی شام سے اپنی فوجیوں کو عراق منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، جو دمشق کی موجودہ حکومت کے موقف کو قسد کے مقابلے میں مضبوط کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

مشہور خبریں۔

سیکیورٹی صورتحال 2008 اور 2013 کے انتخابات جتنی بری نہیں ہے

?️ 27 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں خراب سیکیورٹی کی وجہ سے

عام انتخابات: 2 ریٹرننگ افسران کی الیکشن مینجمنٹ سسٹم میں خرابی کی نشاندہی

?️ 5 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کے

دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہ کریں : پاکستانی سفیر

?️ 13 مئی 2023سچ خبریں:واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے اس ملک

تائی پے اور واشنگٹن کی ملی بھگت پر چین کا فوجی جواب

?️ 15 اگست 2022سچ خبریں:     چین کی وزارت دفاع  نے امریکی کانگریس کے نمائندوں

روس نے غلط معلومات شائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا،وجہ؟

?️ 4 اگست 2023سچ خبریں:جمعرات کو، روس نے ایپل اور آن لائن انسائیکلو وکی پیڈیا

تم پرائم منسٹر نہیں کرائم منسٹر ہو؛صیہونی شہریوں کا نیتن یاہو سے خطاب

?️ 8 فروری 2021سچ خبریں:صیہونی وزیراعظم مقبوضہ بیت المقدس کی عدالت میں پیش ہوئے تو

قرآن کی توہین سے ظاہر ہوتا ہے کہ استکباری حملوں کا ہدف اسلام اور قرآن ہے:آیت اللہ خامنہ ای

?️ 26 جنوری 2023سچ خبریں:ایران کے اسلامی انقلاب کے رہنما اور مذہبی پیشوا آیت اللہ

پاکستانی شہریوں کی سلامتی کیلئے افغانستان میں آپریشن کیا، دفتر خارجہ کی تصدیق

?️ 26 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے