اسرائیل کن ممالک کی سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے

اسرائیل

?️

اسرائیل کن ممالک کی سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے
ان دنوں ایک بار پھرگریٹر اسرائیل (Greater Israel) کے منصوبے پر بحث زوروں پر ہے؛ وہی صہیونی تصور جو ایک صدی سے زائد عرصے سے گاہے بگاہے سامنے لایا جاتا رہا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق اسرائیل اپنی سرحدیں دریائے نیل سے لے کر دریائے فرات اور اس سے بھی آگے تک پھیلانے کا خواب دیکھتا ہے۔
اس خیال کی جڑیں انیسویں صدی کے آخر میں یہودی صہیونی تحریک کے بانی تھیوڈور ہرتزل تک پہنچتی ہیں۔ ہرتزل اور بعد میں برطانوی حمایت (اعلان بالفور 1917) نے اس منصوبے کو عملی بنیاد فراہم کی جس کے نتیجے میں 1948 میں اسرائیل وجود میں آیا اور ساتھ ہی فلسطینیوں کی جبری ہجرت کا المیہ رونما ہوا۔
وقت کے ساتھ یہ تصور مختلف خاکوں اور منصوبوں میں ظاہر ہوا۔ 1982 میں شائع ہونے والا ینون پلان اس بات پر زور دیتا تھا کہ عرب ممالک کو لسانی اور مذہبی بنیادوں پر توڑ دیا جائے تاکہ وہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ رہیں۔ اس منصوبے میں شام، عراق، لبنان اور مصر کو کئی حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔
اکیسویں صدی میں اسرائیلی سیاست دانوں جیسے بنیامین نیتن یاہو اور بتسالئیل اسموتریچ نے کھلے عام گریٹر اسرائیل کے نقشے پیش کیے۔ 2023 میں نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں ایسا نقشہ دکھایا جس میں اردن، لبنان، شام، عراق اور مصر کے بڑے حصے اسرائیل کا حصہ دکھائے گئے تھے۔ اسی طرح دیگر سخت گیر صہیونی رہنما مکہ، مدینہ اور جزیرہ نما سینا تک پر دعویٰ کرنے لگے ہیں۔
مطلوبہ علاقےصہیونیوں کے زیرِ غور نقشوں میں شامل ہیں:پورا فلسطین (بیت المقدس، غزہ اور کرانہ باختری سمیت) لبنان اور جنوبی ترکیہ کے بعض صوبے،شام کا بیشتر حصہ بشمول بلندی‌های جولاناردن اور عراق کا بڑا علاقہ (خلیج فارس تک رسائی کے لیے)مصر کا صحرائے سینا اور قاہرہ تک سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے حتیٰ کہ مدینہ تک،کویت اور دیگر خلیجی ریاستیں تیل اور تجارتی راہداریوں کے لیے اس منصوبے کے مختلف پہلو ہیں:توسیع ارضی: خطے کے وسائل اور اسٹریٹجک راستوں پر قبضہ۔کمزور کرنا ہمسایہ ممالک کو: فرقہ وارانہ تقسیم اور داخلی شورش کو ہوا دے کر۔فلسطینیوں کی جبری ہجرت: تاکہ مغربی کنارہ، غزہ اور بیت المقدس مکمل طور پر یہودی بنایا جا سکے۔تجارتی غلبہ: یورپ و ایشیا کو جوڑنے والی راہداریوں اور توانائی کے وسائل پر کنٹرول۔اقلیتی اتحاد: کرد اور دروزی گروہوں کی حمایت کے ذریعے علاقائی اثر و رسوخ۔دینی جواز: توراتی متون کا حوالہ دے کر اس منصوبے کو ’وعدۂ الٰہی قرار دینا۔

مشہور خبریں۔

ٹرمپ کی نظر میں یوکرینی صدر کی حیثیت

?️ 20 فروری 2025 سچ خبریں:امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا

ہلیری کلنٹن نے غزہ میں جنگ بندی کی مخالفت کی

?️ 15 نومبر 2023سچ خبریں:امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ

وفاقی وزیر نے ریحام خان کو قانونی نوٹس بھیجوا دیا

?️ 27 فروری 2022اسلام آباد ( سچ خبریں ) پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے

وزیراعظم کا بی اے پی اور ایم کیو ایم کے مزید ارکان کو کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ

?️ 20 مارچ 2021 اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے اتحادی جماعتوں کو وفاقی کابینہ

حزب اللہ 1982 سے لبنان کو اسرائیلی قبضے سے بچا رہی ہے:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل  

?️ 13 مئی 2025 سچ خبریں:حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا

نیتن یاہو کی کابینہ اسرائیل کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے: لاپیڈ

?️ 26 دسمبر 2022سچ خبریں:    صیہونی حکومت کے عبوری وزیر اعظم یائر لاپیڈ نے

واگنر کے یوکرین داخلے پر پابندی

?️ 1 جولائی 2023سچ خبریں:جرمن چانسلر اولاف شولٹز نے دعویٰ کیا کہ روس میں جو

اسرائیل کی لبنان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات شائع

?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار نے پیر کی شام شائع ہونے والی ایک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے