یمن سے تل ابیب تک، ابھرتی ہوئی جیوپولیٹیکل قوت

یمن سے تل ابیب تک، ابھرتی ہوئی جیوپولیٹیکل قوت

?️

سچ خبریں:یمن کی تحریک انصار اللہ، جو ابتدا میں الشباب المؤمن کے نام سے معروف تھی، اب ایک علاقائی طاقت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اس کا آغاز 1990 کی دہائی میں شمالی یمن کے صعدہ صوبے سے ہوا، جہاں زیدی برادری کو وھابیت کے اثر، ثقافتی محرومی، اور سیاسی و اقتصادی ناانصافیوں کا سامنا تھا۔  

اس تحریک کے بانی، شہید حسین بدرالدین الحوثی، نے اس کی بنیاد مذہبی شناخت کی بحالی اور مزاحمتی نظریے پر رکھی تھی۔
 تحریک سے حکومت تک کا سفر
ابتدائی طور پر، انصار اللہ نے سماجی، دینی اور تعلیمی سرگرمیوں کے ذریعے اپنے اثرات کو فروغ دیا، لیکن 2004 تا 2010 تک چھ متواتر جنگوں نے اس تحریک کو عسکری تجربہ بھی عطا کیا۔
2011 کے انقلابی حالات اور علی عبداللہ صالح کی حکومت کا خاتمہ، انصار اللہ کے لیے مواقع لائے، اور 2014 میں انہوں نے صنعا پر کنٹرول حاصل کر کے اپنی حکمرانی کا باقاعدہ آغاز کیا۔
 سعودی اتحاد کی جنگ، انصار اللہ کا ابھار
مارچ 2015 میں سعودی عرب کی سربراہی میں یمن پر فوجی کارروائی کا آغاز ہوا جسے طوفان قاطعیت کہا گیا۔ اس آپریشن کا مقصد معزول صدر عبدربہ منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لانا تھا، لیکن یہ جنگ متوقع چند ہفتوں میں ختم ہونے کے بجائے آٹھ سال سے زیادہ طویل ہو گئی، اور انصار اللہ ایک مکمل سیاسی-نظامی قوت میں بدل گئی۔
 انصار اللہ: نیا علاقائی کھلاڑی
انصار اللہ نے ایک مقامی تحریک سے نکل کر ایک ایسی قوت کا روپ دھار لیا ہے جس کے پاس:
– مضبوط عوامی حمایت،
– عسکری خودکفالت،
– مقامی طور پر تیار کردہ میزائل اور ڈرون سسٹمز،
– جدید میڈیا نیٹ ورکس،
– اور علاقائی اسٹریٹیجی موجود ہے۔
یہ تنظیم اب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور اسرائیل کے لیے ایک اسٹریٹیجک چیلنج بن چکی ہے۔
 محورِ مزاحمت میں نئی جہت
انصار اللہ نے خود کو لبنان کی حزب اللہ، فلسطین کی حماس، اور عراق کی حشد الشعبی جیسے طاقتور مزاحمتی دھاروں کے ہم پلہ ثابت کیا ہے۔
یمن کا محلِ وقوع، خاص طور پر باب المندب اور بحیرہ احمر پر قبضہ، اسے ایک جغرافیائی برتری دیتا ہے، جس کے ذریعے وہ اسرائیلی مفادات اور عالمی تجارتی راستوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
 تل ابیب کو چیلنج، نئے قواعد کا آغاز
اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد، انصار اللہ نے اسرائیل کی بحری نقل و حمل کو ڈرونز اور میزائل حملوں سے نشانہ بنانا شروع کیا، جن سے:
– اسرائیلی بندرگاہ ایلات مفلوج ہو گئی۔
– بحیرہ احمر میں تجارتی گزرگاہیں متاثر ہوئیں۔
– اور عالمی تجارت پر اثرات مرتب ہوئے۔
ان حملوں نے جنگ کے روایتی اصولوں کو توڑ کر، غیرریاستی لیکن مقتدر قوت کے طور پر انصار اللہ کی حیثیت کو اجاگر کیا۔
 عالمی سطح پر انصار اللہ کی پوزیشننگ
– انصار اللہ نے اپنی خارجہ پالیسی کو بھی وسعت دی ہے۔
– ایران کے ساتھ اس کے تعلقات ہم آہنگی پر مبنی ہیں، نہ کہ صرف نیابت پر۔
– روس، اپنی بحیرہ احمر میں نئی موجودگی کے لیے انصار اللہ کے ساتھ تکنیکی تعاون بڑھا رہا ہے۔
– اور چین بھی اس گروہ کو ایک علاقائی توازن برقرار رکھنے والی قوت کے طور پر دیکھتا ہے۔
 اقتصادی محاذ پر انصار اللہ کا اثر
– انصار اللہ کی کارروائیوں سے عالمی بیمہ، تجارتی راستے، اور شپنگ لاگت متاثر ہوئی۔
– اسرائیل کو خاص طور پر ایشیائی منڈیوں سے تجارت میں بھاری نقصان ہوا۔
– بین الاقوامی شپنگ کمپنیاں اب بحیرہ احمر کے بجائے کیپ آف گڈ ہوپ کے راستے سے جانے پر مجبور ہیں، جس سے فیول لاگت اور ترسیل کا وقت بڑھ گیا ہے۔
 عرب ممالک کی تشویش
– سعودی عرب اب انصار اللہ سے مذاکرات پر مجبور دکھائی دیتا ہے۔
– جب کہ امارات اس کے بحری اثرات سے خائف ہے۔
– عرب میڈیا انصار اللہ کو کبھی باغی اور کبھی فلسطین کے حامی قرار دیتا ہے۔
 میدانی جنگ کے خدشات اور الحدیدہ کا مسئلہ
امریکی فضائی حملوں اور سعودی حمایت یافتہ زمینی یلغار کی افواہوں کے باوجود، الحدیدہ میں انصار اللہ کے دفاعی انتظامات اور مقامی حمایت، کسی بھی فوجی اقدام کو ایک خطرناک قمار بنا دیتی ہے۔
اگر الحدیدہ پر زمینی حملہ ہوتا ہے، تو ماہرین کے مطابق یہ ریاض کے لیے ایک نئی دلدل ثابت ہو سکتا ہے۔
 نتیجہ
انصار اللہ اب صرف یمن کی ایک مزاحمتی تحریک نہیں رہی، بلکہ ایک خودمختار سیاسی-عسکری قوت کے طور پر:
– علاقائی موازنہ طاقت کو بدل رہی ہے۔
– اسرائیل اور اس کے اتحادیوں پر اسٹریٹیجک دباؤ ڈال رہی ہے۔
– اور نئے عالمی جیوپولیٹیکل نظام میں اپنا نمایاں کردار متعین کر چکی ہے۔

مشہور خبریں۔

کورونا وائرس، لاک ڈاؤن، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی

?️ 5 اپریل 2021(سچ خبریں) دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کورونا کی

وزیراعظم نے پاکستان کے 2 نئے سفراء کی تعیناتی کی منظوری دے دی

?️ 11 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے 2 نئے

کیا ریپبلکنز ڈیموکریٹس سے زیادہ جنگ پسند ہیں؟

?️ 16 نومبر 2024سچ خبریں:دنیا بھر میں امریکی مداخلت کی تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے

ایران کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کا تازہ ترین موقف

?️ 25 جولائی 2025سچ خبریں: رافیل گروسی، ڈائریکٹر جنرل آف دی انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی

صیہونیوں کے ہاتھوں گیارہ فلسطینی گرفتار

?️ 12 فروری 2022سچ خبریں:اسرائیلی فورسز نے جمعہ کو مغربی کنارے کے متعدد علاقوں پر

فلسطینیوں کے آتشین غبارے صیہونیوں کے لئے وبال جان

?️ 26 جولائی 2021سچ خبریں:صہیونی ذرائع نے غزہ کے آس پاس صہیونی بستیوں میں فلسطینیوں

صرف 2 دنوں میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کا اربوں ڈالر کا نقصان

?️ 26 ستمبر 2024سچ خبریں: صیہونی شدید فوجی سنسرشپ کے سائے میں، مقبوضہ فلسطین کے

جناح ہاؤس حملہ کیس میں اہم پیش رفت ، یاسمین راشد کو مقدمہ سے بری کر دیا گیا

?️ 3 جون 2023لاہور: (سچ خبریں) جناح ہاؤس حملہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے پی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے