?️
سچ خبریں: ایک امریکی پروفیسر کے مطابق واشنگٹن نے خود 11 ستمبر کے ماسٹر مائنڈ دہشت گردوں کی تشکیل اور تربیت میں مدد کی۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے جڑواں ٹاورز پر حملے کو 22 سال گزر چکے ہیں،اس واقعہ نے 90 مختلف قومیتوں کے 2900 سے زیادہ افراد کو متأثر کیا،11 ستمبر امریکہ کے لیے افغانستان اور پھر عراق میں فوجی مہم کے لیے دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑنے کا بہانہ بن گیا۔
مزید پڑھیں: 11 ستمبر2001 سے امریکی مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ
اس واقعے کے 22 سال بعد امریکی یونیورسٹی میں تاریخ کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ جن دہشت گردوں کو امریکہ نے 11 ستمبر کے واقعے کی وجہ قرار دیا اور ان سے لڑنے کا دعویٰ کیا، عراق اور افغانستان میں لاکھوں شہریوں کو قربان کیا وہ واشنگٹن کے دست و بازو ہیں اور خود کو امریکی ڈالروں کا مقروض جانتے ہیں۔
11 ستمبر؛ یوکرینی جنگ کا امریکی ماڈل
امریکن یونیورسٹی کے شعبۂ تاریخ کے پروفیسر پیٹر کزنک کا خیال ہے کہ واشنگٹن یوکرین کے معاملے میں وہی طرز عمل اختیار کر رہا ہے جو 11 ستمبر 2001 کے واقعے میں اس نے کیا تھا،امریکی تاریخ کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ جس طرح امریکہ 9/11 کے مہلک دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کو یاد کر رہا ہے، بہتر ہے کہ وہ یہ بھی یاد کرے کہ کس طرح اس نے 9/11 کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ انتہا پسندوں کی مدد کی۔
ریگن اور وہ لوگ جو زندہ لوگوں کی کھال کھینچتے تھے
کتاب "امریکہ کی ان ٹولڈ ہسٹری” کے مصنفین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ہمیں بخوبی معلوم تھا کہ یہ لوگ کون ہیں اور کن اداروں سے ہیں، پیٹر کزنک نے مزید کہا کہ امریکہ نے ان شدت پسندوں کو تربیت، بھرتی اور اسلحہ فراہم کرنے میں مدد کی جنہوں نے بعد میں امریکہ پر حملہ کیا اور 11 ستمبر کے واقعے کو نشان زد کیا، امریکی یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے اس وقت امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر Zbigniew Brzezinski کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر جمی کارٹر نے 3 جولائی 1979کو ان شدت پسندوں کو خفیہ امداد کی پہلی ہدایت پر دستخط کیے،تاریخ کے پروفیسر نے مزید کہا کہ امریکہ نے جن انتہا پسندوں کو مالی امداد دینا شروع کی وہ اس وقت افغانستان کی جدید حکومت کے مخالف تھے، جسے سوویت یونین کی حمایت حاصل تھی نیز صنعت کاری اور خواتین کی تعلیم کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:11 ستمبر ابھی تک امریکی معاشرے پر گرنے والا ملبہ
کوزنک کے مطابق امریکہ کے حمایت یافتہ انتہا پسندوں نے زیادہ تر پاکستان میں محمد ضیاءالحق کی حکومت کے ساتھ تعاون کیا اور امریکی سکولوں میں گئے، انہوں نے نہ صرف اساتذہ کو دھمکیاں دیں اور مار ڈالا بلکہ درحقیقت لوگوں کو زندہ جلایا،کوزنک کے مطابق یہ وہ لوگ تھے جن کی امریکہ پاکستان میں حمایت کر رہا تھا اور جو خواتین کی تعلیم کے سب سے زیادہ مخالف تھے،کارٹر کے دور میں ان شدت پسندوں کی حمایت چھوٹے پیمانے پر شروع ہوئی لیکن انہیں امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ میں زیادہ حمایت حاصل ہوئی۔
انکشافی دستاویزات
افغانستان میں شدت پسندوں کی تشکیل کے دورانیے کو بیان کرتے ہوئے یہ تاریخ کے پروفیسر لکھتے ہیں کہ وائٹ ہاؤس کی خفیہ دستاویزات کا ایک سلسلہ، جو 2019 میں منظر عام پر آیا،بتلاتا ہے کہ کارٹر نے 1980 میں انتہا پسندوں اور انتظامیہ کو بھیجے گئے ہتھیاروں پر تقریباً 100 ملین ڈالر خرچ کیے ،تاہم رونالڈ ریگن نے اس رقم کو بڑھا کر 700 ملین ڈالر سالانہ کر دیا۔ 2019 میں امریکی میڈیا کی طرف سے جاری کردہ خفیہ دستاویزات کے مطابق برزنسکی کو نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک ملازم کی جانب سے افغان شدت پسندوں کے خطرات کے بارے میں انتباہ موصول ہوا جنہیں امریکہ مسلح کر رہا تھا۔
سی آئی اے کے محبوب حکمت یار
گلبدین حکمت یار ان شدت پسندوں میں سے ایک تھا جس پر سی آئی اے تنظیم کی طرف سے توجہ دی جا رہی ہے اور وہ اگلی دہائی میں امریکہ سے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے فوجی ہتھیار حاصل کرے گا، ویسٹ پوائنٹ پر ٹیررازم اسٹڈیز کے ڈائریکٹر "جیمز اسپارکس” کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے، کزنک لکھتے ہیں کہ حکمت یار وہ شخص تھا جسے امریکہ نے امداد فراہم کی۔ گلبدین حکمت یار کابل کے بازاروں میں تیزاب کی بوتلوں کے ساتھ گھومنے اور کسی بھی ایسی عورت کے چہرے پر تیزاب پھینکنے کے لیے مشہور تھا جو پورے چہرے کو ڈھانپے بغیر منظر عام پر آئے، امریکی یونیورسٹی میں تاریخ کے اس پروفیسر کے مطابق امریکہ کی طرف سے ان شدت پسندوں کو اسلحہ اور تربیت کا سلسلہ پاکستانی کیمپوں میں جاری رہا اور پھر انہیں افغانستان بھیجا گیا،یہ دنیا بھر کے شدت پسندوں کے لیے ایک مقناطیس بن گیا، وہ لوگ جو افغانستان میں برسراقتدار حکومت کے خلاف لڑنا چاہتے تھے۔ اس وقت پاکستان جانے والوں میں القاعدہ گروپ کے رہنما اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری بھی شامل تھے۔
جنہوں نے لوگوں کو مار کر گنتی سیکھی
اس امریکی محقق نے افغانستان میں امریکی سفیر زلمی خلیل زاد کی اہلیہ چیرل بینارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت امریکہ نے مضر اثرات پر توجہ دیے بغیر جان بوجھ کر خطرناک ترین افراد کو افغان حکومت کے خلاف مسلح کیا تھا،کوزنک کے مطابق اپریل 1992 میں ان لوگوں نے افغانستان کے محصور دارالحکومت کابل پر حملہ کر کے ملک کے اس وقت کے صدر محمد نجیب اللہ کا تختہ الٹ دیا ،خانہ جنگی کے آغاز اور افغانستان پر قبضے میں طالبان کی کامیابی کے ساتھ، اسامہ بن لادن 1996 میں القاعدہ افواج کے ساتھ افغانستان واپس آئے، کوزنک نے مزید کہا کہ ان انتہاپسندوں کو جنہوں نے بعد میں 9/11 جیسے مہلک دہشت گردی کے واقعات کو انجام دیا، انہیں اوماہا کے افغانستان اسٹڈیز سینٹر میں یونیورسٹی آف نیبراسکا کی کتابوں سے تربیت دی گئی، جس کے اخراجات امریکی حکومت نے ادا کیے ،ان لوگوں نے اپنے مارے جانے والے فوجیوں کی تعداد اور ان کے پاس موجود کلاشنکوف ہتھیاروں کی تعداد کے حساب سے گنتی اور ریاضی سیکھی،یہ وہ انتہا پسند تھے جن کو جنم دینے میں امریکہ نے مدد کی۔


مشہور خبریں۔
ذوالفقار جونیئر کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جرمن فیسٹیول میں شرکت سے انکار
?️ 19 جولائی 2022 اسلام آباد: (سچ خبریں)فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستانی آرٹسٹ، فلم
جولائی
اسرائیل کا امریکی کانگریس پر مکمل کنٹرول
?️ 18 دسمبر 2021سچ خبریں: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں
دسمبر
شہری حقوق کے کارکنوںکی کشمیریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات پر مودی حکومت کی مذمت
?️ 18 نومبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں شہری
نومبر
یوکرین کی حکومت دنیا کی کرپٹ ترین حکومتوں میں سے ایک ہے:بل گیٹس
?️ 29 جنوری 2023سچ خبریں:مائیکرو سافٹ کے بانی اور امریکی ارب پتی بل گیٹس نے
جنوری
استنبول میں چرچ پر دہشت گردانہ حملے کے مجرم گرفتار
?️ 29 جنوری 2024سچ خبریں:ترکی کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے اعلان کیا کہ سانتا
جنوری
24سال بعد پاکستان کا مالیاتی خسارہ سرپلس میں تبدیل
?️ 1 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) بلند ترین شرح سود اور پیٹرولیم لیوی کی
نومبر
انسانی حقوق کے معاملے میں امریکہ کا دوہرا معیار
?️ 16 اگست 2022سچ خبریں:مبصرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ انسانی حقوق
اگست
کمشیر کے سابق وزیراعلی کا بھارتی حکام سے اہم سوال
?️ 16 جولائی 2023سچ خبریں: کشمیر کے سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے ریاست کے حالات
جولائی