سچ خبریں:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے متزلزل انداز نیز اندرونی اور بیرونی رکاوٹوں کے پیش نظر ان کے تخت تک پہنچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
حالیہ برسوں میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے متعدد ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے والد شاہ سلمان عبدالعزیز سے تخت چھیننے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے،تاہم سعودی ولی عہد کے تخت پر براجمان ہونے کا امکان نہیں ہے اور اگر وہ تخت پر بیٹھ بھی جاتے ہیں تو بھی ان کی متزلزل پالیسی کی وجہ سے بغاوت کا امکان ہے۔
الاخبار اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھاکہ محمد بن سلمان پہلے سعودی حکمران نہیں ہیں جنہوں نے جرائم کا ارتکاب کیا یا اپنے مخالفین اور ناقدین کو قتل کیا بلکہ آل سعود حکومت مخالفوں کو تشدد، قتل اور ہراساں کرنے میں خاص مہارت رکھتی ہے جیسا کہ میڈیا نے حال ہی میں سابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کی آل سعود کی جیل میں موت کی خبر دی تھی جنہیں 2020 میں غداری کے الزام میں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
یادرہے کہ نوجوان سعودی ولی عہد نے مخالفت اور ناقدین کے باوجود سعودی حکومت کی نوعیت میں بہت سی تبدیلیاں کیں جو بہت ساری مشنریوں اور علما کے عدم اطمینان کا باعث بنیں،قابل ذکر ہے کہ محمد بن سلمان کو تخت تک پہنچنے میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ وہ اپنے والد کے مرنے کا انتظار کررہے ہیں تاہم اگر وہ اپنے والد کی وفات سے پہلے تخت تک پہنچ جاتے ہیں تو انہیں مزید قانونی حیثیت حاصل ہوگی۔
بیروت میں نیویارک ٹائمز کے نامہ نگار بین ہبرڈ نے لکھاکہ نوجوان ولی عہد وہ ہے جو اپنی ماں کو نظر بند کر دیتا ہے اور اسے اپنے باپ سے ملنے سے روکتا ہے، یہ تمام حرکتیں ایک بزدل حکمران کی خصوصیات ہیں جوبہت سی غلطیوں کا شکار ہوا ہے۔