?️
سچ خبریں: امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی دور میں شروع ہوئی جو گزشتہ دہائیوں کے اہم ترین اقتصادی اور سیاسی واقعات میں سے ایک ہے۔
اس جنگ کا مقصد چین کے اقتصادی اثر کو کم کرنا اور امریکی مقامی صنعت کو تحفظ دینا تھا، جس کے لیے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرفز عائد کیے گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 اور 2019 میں 360 ارب ڈالر سے زائد چینی مال پر 25 فیصد تک ٹیرفز لگائے، جس کے جواب میں چین نے بھی 110 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیکسز نافذ کیے۔
تجارتی جنگ کس کے مفاد میں ہے؟
یہ تصادم ایک مکمل اقتصادی جنگ میں بدل گیا، جس نے دونوں ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ جنگ، جو ظاہری طور پر چین کو محدود کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی، آخرکار چین کے فائدے میں ختم ہوئی؟
اس سوال کا جواب دینے کے لیے، ہمیں اس جنگ کے مختصر اور طویل مدتی اثرات کا جائزہ لینا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ یہ کشمکش امریکہ اور چین کے عالمی مقام کو کیسے متاثر کر رہی ہے۔
چین پر ابتدائی اثرات
تجارتی جنگ نے چین کی معیشت کو ابتدائی طور پر شدید نقصان پہنچایا۔ امریکہ، جو چین کا سب سے بڑا برآمدی بازار تھا، کو برآمدات میں بعض شعبوں میں 20 فیصد تک کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ چینی کمپنیوں، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں، لاگت میں اضافہ اور طلب میں کمی کا سامنا ہوا، جس کی وجہ سے کچھ کو ملازمین کی تعداد کم کرنی پڑی یا پیداواری لائنیں تبدیل کرنی پڑیں۔ چین، جو پہلے ہی سرکاری قرضوں اور معاشی سست روی جیسے مسائل سے نمٹ رہا تھا، کو اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے مزید وسائل مختص کرنے پڑے۔
چین کی امریکہ کے خلاف اقتصادی حکمت عملی
ان دباؤوں نے چین کی کمزوریوں کو عیاں کیا اور طویل مدتی مالی استحکام کے بارے میں تشویش پیدا کی۔ لیکن چین نے جلد ہی ثابت کیا کہ وہ خطرات کو مواقع میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہتھیار ڈالنے کے بجائے، چین نے ایک فعال حکمت عملی اپنائی اور اپنی امریکہ پر انحصاری کم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت میں اپنا مقام مضبوط کرنے کی کوشش کی۔
چین کا ایک اہم ردعمل دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانا تھا۔ اس نے یورپی یونین، جاپان اور ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون بڑھایا، اور 2024 تک یورپی یونین امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔ "بیلٹ اینڈ روڈ” منصوبے نے بھی چین کو افریقہ اور وسطی ایشیا میں اپنا اثر بڑھانے میں مدد دی۔
داخلی طور پر، چین نے سبسڈیز اور گھریلو کھپت کو فروغ دے کر برآمدات پر انحصار کم کیا، جس سے متوسط طبقے کی ترقی اور گھریلو طلب میں اضافہ ہوا۔ نیز، مصنوعی ذہانت، 5G اور صاف توانائی جیسے شعبوں میں تحقیق و ترقی پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نے چین کو ٹیکنالوجی کے میدان میں خودکفیل بنانے کی طرف گامزن کیا۔
امریکہ کو نقصانات
دوسری طرف، امریکہ بھی اس جنگ کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔ ٹیرفز کی وجہ سے درآمدی مال کی قیمتیں بڑھ گئیں، اور ہر امریکی خاندان کو سالانہ اوسطاً 1,200 ڈالر کا اضافی مالی بوجھ اٹھانا پڑا۔ اس سے عوامی ناخوشی میں اضافہ ہوا اور چھوٹے کاروباروں پر دباؤ بڑھ گیا۔
تاہم، بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکہ کو اصل نقصان طویل مدتی اثرات کی صورت میں ہوا ہے۔
امریکہ کی عالمی قیادت کو خطرہ
روئٹرز کے ایک تجزیے کے مطابق، ٹرمپ کی امریکہ فرسٹ پالیسی نے امریکہ کے اتحادیوں کو دور کر دیا ہے، جبکہ دشمنوں کو زیادہ جرات مل گئی ہے۔ ان کے اقدامات نے کئی ممالک کو اس قدر پریشان کر دیا ہے کہ وہ ایسے ردعمل دے رہے ہیں جو 2028 تک، حتیٰ کہ اگر امریکہ میں کوئی روایتی صدر منتخب ہو جائے، تو بھی آسانی سے تبدیل نہیں ہو سکیں گے۔
سابق سفارتکار ڈینس راس کے مطابق، ہم عالمی امور میں ایک بڑی خرابی دیکھ رہے ہیں۔ فی الحال کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہو رہا ہے یا مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔
چین کے لیے مواقع
اس صورتحال میں، چین امریکہ کے عالمی اثر میں کمی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین نے بین الاقوامی تجارت میں یوآن کو فروغ دے کر اس کے عالمی ادائیگیوں میں حصہ 2025 تک 5 فیصد تک پہنچا دیا ہے، جو طویل مدتی میں ڈالر کی بالادستی کو چیلنج کر سکتا ہے۔
چین نے ابتدائی مشکلات کے باوجود اس جنگ کو اپنی اقتصادی بنیادیں مضبوط کرنے اور عالمی مقام بڑھانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ تجارتی دباؤ نے چین کو ٹیکنالوجی اور پیداوار میں خودکفیل بننے پر مجبور کیا، جس سے وہ امریکہ کا ایک مضبوط حریف بن گیا ہے۔
نتیجہ
آخر میں، امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ نے ابتدائی طور پر دونوں کو نقصان پہنچایا، لیکن ان کے ردعمل نے ان کے مستقبل کو مختلف شکل دی ہے۔ چین نے قلیل مدتی نقصانات کے باوجود اس جنگ کو اپنی امریکہ پر انحصاری کم کرنے، اپنی معیشت کو مضبوط بنانے اور عالمی اثر بڑھانے کا موقع بنا لیا۔ دوسری طرف، امریکہ اپنی معیشت اور اتحادیوں کے تعلقات پر دباؤ کی وجہ سے اپنے روایتی عالمی مقام کو کھو رہا ہے۔
یہ تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ تجارتی جنگ، جو چین کو روکنے کے لیے شروع کی گئی تھی، غیر متوقع طور پر چین کو عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے میں مدد دے سکتی ہے۔لہٰذا، یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تنازع طویل مدتی میں چین کے لیے ایک "تحفہ” ثابت ہوا ہے، جس نے اسے ترقی کی رفتار تیز کرنے اور اپنا عالمی مقام مضبوط کرنے کا موقع دیا ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
امام حسین علیہ السلام کے زائرین کی میزبانی پر فخر ہے: ممتاز سنی عالم
?️ 16 ستمبر 2022سچ خبریں: اربعین واک میں لاکھوں لوگوں کی شرکت کے جواب
ستمبر
آرمی چیف کی کمانڈر یو ایس سینٹرل کمانڈ جنرل مائیکل ایرک سے ملاقات
?️ 19 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور
دسمبر
خواجہ آصف کا بانی پی ٹی آئی کو عجیب مشورہ
?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر عمران
جولائی
روس کا مزید کئی صیہونی تنظیموں کو سرگرمیاں بند کرنے کا انتباہ
?️ 26 جولائی 2022سچ خبریں:صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روسی حکومت کی طرف
جولائی
بائیڈن نے یورپی رہنماؤں سے ٹرمپ کے بارے میں کیا کہا؟
?️ 28 فروری 2024سچ خبریں: امریکہ کے صدر نے اس ملک کے 2024 کے صدارتی
فروری
ٹرمپ کی ایک بار پھر تاریکن وطن کی توہین
?️ 8 اکتوبر 2024سچ خبریں: سابق امریکی صدر اور 2024 کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن
اکتوبر
سوڈانی وزیراعظم کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
?️ 22 دسمبر 2021سچ خبریں: سوڈانی وزیر اعظم کے قریبی دو ذرائع نے رائٹرز کو بتایا
دسمبر
مختلف امور کے جائزے کیلئے آئی ایم ایف مشن کی پاکستان آمد
?️ 9 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا مشن
فروری